ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر امریکی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2018
سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ — فائل فوٹو
سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ — فائل فوٹو

پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات اور الزامات پر مایوسی ہوئی، اس قسم کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی بے بنیاد ہے اور ناقابل قبول ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل امریکی نشریاتی ادارے 'فوکس نیوز' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے امریکی امداد روکے جانے کا دفاع کیا تھا اور کہا کہ پاکستان نے اب تک امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا۔

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے امریکی ناظم الامور پال جونز کو دفتر خارجہ طلب کرکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکی صدر کے حالیہ بیانات اور الزامات پر مایوسی ہوئی، اس قسم کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی بےبنیاد اور ناقابل قبول ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان ڈالر لے کر کچھ نہیں کرتا، ڈونلڈ ٹرمپ کی پھر ہرزہ سرائی

سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی خفیہ اطلاعات پر ہی امریکا نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا کھوج لگایا اور اسامہ بن لادن کے حوالے سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے بڑھ کر کسی دوسرے ملک نے دہشت گردی کے خلاف قربانیاں نہیں دیں اور پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بہت بھاری قیمت ادا کی۔

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ القاعدہ کی قیادت کو پکڑنے میں پاکستان کی کاوشوں کو امریکا نے بارہا تسلیم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے ہماری کوششیں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ امریکا کو یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہیے کہ القاعدہ کی اعلٰی قیادت پاکستان کے تعاون کے باعث پکڑی یا ماری گئی۔

انہوں نے امریکی صدر کے بیان پر احتجاج ریکاڈ کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغان جنگ کے لیے اپنی فضائی، زمینی اور سمندری راستے فراہم کیے، پاکستان امریکا اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور مفاہمتی عمل کے لیے کوشاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سیاست دانوں کا ڈونلڈ ٹرمپ کے الزام پر شدید ردِعمل

سیکریٹری خارجہ نے خبردار کیا کہ امریکی بیانات اور الزامات ان کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سیکریٹری خارجہ کا مذکورہ سخت رد عمل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس انٹرویو کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے پاکستان کے لیے امریکی امداد روکے جانے کا دفاع کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان نے اب تک امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت دی تھی کہ امریکا پاکستان کو سالانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ ڈالر امداد دیتا رہا ہے، جو انہیں اب بالکل نہیں دی جائے گی۔

بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر پاکستان کے خلاف لفظی گولہ باری کرتے ہوئے کہا کہ ’ظاہر ہے ہمیں اسامہ بن لادن کو بہت پہلے پکڑ لینا چاہیے تھا، ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے قبل ہی میں نے اپنی کتاب میں اس کی نشاندہی کی تھی لیکن صدر کلنٹن سے اس معاملے میں بھول ہوگئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے پاکستان کو اربوں ڈالر دیئے لیکن اس نے ہمیں نہیں بتایا کہ وہ (اسامہ بن لادن) وہاں تھا‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف دوسری بار ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اب پاکستان کو مزید اربوں ڈالرز نہیں دیں گے کیونکہ پاکستان ہم سے رقم لے کر بھی ہمارے لیے کچھ نہیں کرتا۔

مزید پڑھیں: ’کوئی ٹرمپ کو سمجھائے کہ امریکا نے کس طرح مشرق وسطیٰ کو غیرمستحکم کیا‘

امریکی صدر کے مذکورہ بیان پر وزیر اعظم عمران خان نے سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو حقائق درست کرنے کی ضرورت ہے، ہمارا نقصان کئی زیادہ ہوا ہے لیکن امداد بہت کم ملی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ستمبر 2001 کے حملے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن پھر بھی پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 75 ہزار جانیں قربان کیں اور معیشت کو ایک سو 23 ارب ڈالر کا نقصان بھی ہوا جبکہ امریکی امداد صرف 20 ارب ڈالر تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں