تیسری مرتبہ شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2018
صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف — فائل فوٹو
صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف — فائل فوٹو

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایونِ زیریں کے سیشن کے لیے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور رکن پارلیمنٹ شہباز شریف کے تیسری مرتبہ پروڈکشن آرڈر جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے 23 نومبر سے قومی اسمبلی کے نئے سیشن کا آغاز ہونے جارہا ہے جس میں شہباز شریف شرکت کے اہل ہوں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے اپوزیشن کی درخواست پر ایوانِ زیریں کا سیشن بلایا گیا ہے جس میں حکومت کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی مدد سے مخالفین کے سیاسی انتقام سمیت دیگر اہم مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔

اپوزیشن کی جانب سے 88 ممبران کے دستخط کے ساتھ درخواست اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو پیش کی گئی تھی، جس کے ساتھ 5 نکاتی ایجنڈا بھی پیش کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم

درخواست میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے نیب کے استعمال، حکومتی 100 روزہ کارکردگی، ملکی معاشی صورتحال بالخصوص مہنگائی اور بڑھتی ہوئی غربت، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بات چیت کی جائے گی۔

خیال رہے کہ رواں برس 5 اکتوبر کو نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبار شریف کو گرفتار کرلیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر کی گرفتاری کے بعد سے لے کر اب تک قومی اسمبلی کے 2 سیشنز منعقد ہوچکے ہیں اور اسپیکر قومی اسمبلی نے دونوں ہی مرتبہ ان کے پرڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔

پہلی مرتبہ گرفتاری کے فوری بعد اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کو شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے خواجہ آصف کےخلاف گواہ بنانے کی کوشش کی، شہباز شریف کا خطاب

اپوزیشن کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے درخواست منظور کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کردیا تھا جس کے بعد شہباز شریف کو نیب حکام اسمبلی سیشن کے لیے لاہور سے اسلام آباد لے کر آئے تھے۔

دوسری مرتبہ 29 اکتوبر سے ہونے والے اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسد قیصر نے شہبار شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔

گزشتہ دونوں مرتبہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نے ایوان میں اپنی تقریر کے دوران نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بیورو اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ نیب صرف پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اس کے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے فعال ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں