’سکھ برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات چاہتی ہے‘

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2018
وزیر اعظم عمران خان 28 نومبر کو کرتارپور کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے—فائل فوٹو
وزیر اعظم عمران خان 28 نومبر کو کرتارپور کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے—فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکا کی سکھ برادری نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں موجود سکھ، پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی، انہیں ان کے مقدس مقامات پر جانے سے روکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گردوارا کرتارپور صاحب تک رسائی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے کرتارپور سرحد کھولنے اور دونوں ممالک میں پنجاب کے درمیان کوریڈور تعمیر کرنے کے فیصلے پر شمالی امریکا کے سکھوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور اس اقدام کا عالمی سطح پر خیر مقدم کیا۔

شمالی امریکا میں سکھوں کی سب سے بڑی تنظیم ’سکھ آف امریکا‘ کے چیئرمین سردار جسبیر سنگھ کا کہنا تھا کہ ’کیا ہم خوش ہیں؟ خوشی تو ایک چھوٹا لفظ ہے، ہم بہت پرجوش ہیں اور اس تاریخی فیصلے پر پاکستان کو مبارکباد دیتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے کرتارپور سرحد کھولنے کے فیصلے پر بھارت کی توثیق

سکھ ایسوسی ایشن آف بالٹی مور کے سابق صدر بلجندر سنگھ شامی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان سے یہ بہت بڑی خوش خبری ہے، ہم دہائیوں سے اس کے لیے کام کر رہے تھے اور بالآخر یہ ہوگیا‘۔

خیال رہے کہ بدھ (28 نومبر) کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان 4 کلومیٹر طویل کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے، جس سے بھارتی سکھ یاتری بغیر ویزا کے پاکستان میں گردوارہ کرتارپور صاحب آسکیں گے۔

اگر اس جگہ کی بات کی جائے تو کرتارپور پنجاب کے ضلع گرداس پور میں ڈیرہ بابا نانک سے تقریباً 4 کلومیٹر دور ہے، جسے 1522 میں سکھ گرو نے قائم کیا تھا اور یہاں پہلا گردوارہ کرتارپور صاحب قائم کیا گیا تھا جبکہ کہا جاتا ہے کہ یہاں بابا گرونانک کا انتقال ہوا تھا۔

جسبیر سنگھ کا کہنا تھا کہ ’ہر سکھ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور ہمارے اپنے پڑوسی ملک سے بہت مضبوط تعلقات ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہر روز ہم پاکستان کے لیے دعا کرتے ہیں، ہم کوئی دوسری صورت اختیار نہیں کرسکتے کیونکہ ہمارے مقدس مقامات وہاں ہیں جبکہ پاکستان پنجابی ثقافت اور لٹریچرکا اہم ذریعہ ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'کرتارپور سرحد کی افتتاحی تقریب میں مدعو کیا گیا تو ایک ٹانگ پر چل کر بھی آؤں گا'

جسبیر سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ اس کام کو کرنے کے لیے امریکا کے ریپبلکن پاکستانی رہنما ساجد تارڑ نے’ شمالی امریکا کی سکھ برادری کے ساتھ مل کر انتھک محنت کی‘۔

اس موقع پر ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ وہ جنوبی ایشیا کی 2 جوہری طاقتوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ صرف پاکستانیوں یا بھارتیوں کی خواہش نہیں جو دونوں ممالک میں اچھے تعلقات چاہتے ہیں بلکہ پوری دنیا میں موجود امن کے خواہاں افراد کی یہی خواہش ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں