سپریم کورٹ: وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خانم کا ٹیکس ریکارڈ طلب

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2018
وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم — فائل فوٹو
وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم — فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم کے ٹیکس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیدادوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس ممبر نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خانم نے ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ اٹھایا ہے، ٹیکس ریکارڈ کی معلومات نہیں دے سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ علیمہ خانم کے ٹیکس ریکارڈ کی معلومات صیغہ راز میں رکھنی ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: بیرونِ ملک جائیدادوں کے 13مالکان ریکارڈ کے ساتھ طلب

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہمیں سربمہر لفافے میں معلومات دیں، دیکھ لیں گے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ آپ نے پورے پاکستان کو نوٹس جاری کردیا جبکہ ہم نے 20 افراد سے متعلق تحقیقات کا کہا تھا۔

اس پر ایف بی آر کے ٹیکس ممبر کا کہنا تھا کہ عدالت نے جن 20 افراد کی نشاندہی کی تھی ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، ان میں سے 6 افراد کو ایف بی آر اور ایف آئی اے کو دیئے گئے بیان حلیفوں پر کلئیر کر دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 14 افراد کے ایف آئی اے کو دیئے گئے بیان اور ایف بی آر ریکارڈ میں مطابقت نہ ہونے پر تحقیقات جاری ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی یہی رفتار رہی تو تحقیقات مکمل کرنے میں بڑی مشکل ہوگی، عدالت نے ٹیکس ممبر سے استفسار کیا کہ کب تک تحقیقات مکمل کر لیں گے؟

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، دبئی میں جائیداد بنانے والے 15 سو پاکستانیوں کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

ٹیکس ممبر کا کہنا تھا کہ اس دسمبر تک تمام تحقیقات مکمل کر لیں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جائیں اور ابھی علیمہ خانم کا ٹیکس ریکارڈ لے کر آئیں۔

بعد ازاں کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔

علاوہ ازیں ایف آئی اے نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاونٹس اور جائیدادوں سے متعلق نئی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔

رپورٹ کے مطابق دبئی میں 2 سو 20 مزید جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے، مجموعی طور پر ایک ہزار ایک سو 15 پاکستانیوں کی 2 ہزار 29 جائیدادیں دبئی میں موجود ہیں۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ ایک ہزار ایک سو 15 پاکستانیوں میں سے 7 سو 57 پاکستانیوں نے بیان حلفی جمع کرائے ہیں، بیان حلفی جمع کرانے والوں میں 2 سو 23 پنجاب، 4 سو 44 سندھ اور 74 اسلام آباد، بلوچستان سے 4 اور خیبرپختونخوا سے 12 افراد ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 3 سو 51 افراد نے ابھی تک بیان حلفی ایف آئی اے میں جمع نہیں کراوئے، بیان حلفی جمع نہ کرانے والوں میں 2 سو 81 افراد کو نوٹسز جاری کیے جا چکے ہیں۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ ایک ہزار ایک سو 15 افراد میں سے 90 افراد نے متحدہ عرب امارات میں جائیداد نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ 77 افراد نے ایف بی آر میں ٹیکس ریٹرن ظاہر کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 18 افراد ایف آئی اے سے تعاون نہیں کر رہی جبکہ ایک ہزار ایک سو 15 افراد میں سے 63 افراد کی ابھی تک معلومات حاصل نہیں کی جاسکیں۔

یکم نومبر 2018 کو سپریم کورٹ نے بیرون ممالک میں جائیدادیں رکھنے والے 13 افراد کو متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ طلب کیا تھا۔

خیال رہے کہ 25 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے بیرونِ ملک جائیدادیں رکھنے والے 20 پاکستانیوں کو طلب کیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جن 20 افراد کو طلب کیا گیا تھا، ان میں وقار احمد کا نام سرفہرست تھا، جن کی بیرونِ ملک 22 جائیدادیں ہیں۔

اس کے علاوہ ایس ٹی ڈی سیکیورٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او نوشاد ہارون چمڑیا بھی شامل تھے جن کی 12 جائیدادیں ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی آر کی بڑی کارروائی کا آغاز

عدالت کی جانب سے محمد امین کو 12 جائیدادیں رکھنے، زبیر معین کو 9 جائیدادیں رکھنے، شیخ طاہر اور ماجد کپور کو 8 جائیدادیں رکھنے، اسلم سلیم کو 8 جائیدادیں رکھنے پر طلب کیا گیا تھا۔

اسی طرح 7 جائیدادیں رکھنے پر آغا فیصل، 6 جائیدادیں رکھنے پر سید محمد علی، 4 جائیداد پر نیر شیخ، 2، 2 جائیدادوں پر خواجہ محمد رمضان، محمد سعید منہاس، محمد امتیاز فضل، محمد فواد انور شامل تھے۔

عدالت کی جانب سے جن افراد کو طلب کیا گیا ان میں 6 جائیداد رکھنے والے عبدالعزیز راجکوٹ والا، 3 جائیداد رکھنے والی خاتون نورین سمیع خان بھی شامل تھیں۔

جبکہ 2،2 جائیدادوں کے ساتھ ہمایوں بشیر، شجاع الرحمٰن گورایا، سردار دلدار احمد چیمہ جبکہ 5 جائیدادیں رکھنے والے سردار ممتاز خان اور 4 جائیدادیں رکھنے والے فیصل حسین بھی اس فہرست کا حصہ تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں