سپریم کورٹ میں لاہور کے کمشنر اِن لینڈ سروس (آئی آر ایس) نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے دبئی کے فلیٹ پر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران اِن لینڈ سروس کے کمشنر ڈاکٹر اشتیاق احمد خان پیش ہوئے۔

عدالت میں پیشی کے بعد وزیراعظم کی ہمشیرہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ علیمہ خانم نے دبئی کے فلیٹ پر ٹیکس ایمنسٹی نہیں لی، اس حوالے سے میڈیا رپورٹس غلط ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خانم کا ٹیکس ریکارڈ طلب

کمشنر اِن لینڈ نے عدالت کو بتایا کہ فلیٹ ظاہر نہ کرنے پر علیمہ خانم کو فروری 2018 میں نوٹس دیا گیا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خانم نے بینک سے قرض لے کرفلیٹ لیا اور کرائے کے ذریعے قرض ادا کیا گیا جبکہ یہ فلیٹ قرض کی ادائیگی کے بعد فروخت کردیا گیا۔

ڈاکٹر اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ فلیٹ کی فروخت میں علیمہ خان کو نقصان ہوا یا نہیں یہ ان کا معاملہ نہیں ہے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے حکم دیا کہ علیمہ خانم کے خلاف کارروائی کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے، اس کیس کو 6 دسمبر کو اسلام آباد میں سنیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم کے ٹیکس کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

دوران سماعت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس ممبر نے عدالت کو بتایا تھا کہ علیمہ خانم نے ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ اٹھایا، تاہم ٹیکس ریکارڈ کی معلومات نہیں دے سکتے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے آپ ہمیں سربمہر لفافے میں معلومات دیں، دیکھ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، دبئی میں جائیداد بنانے والے 15 سو پاکستانیوں کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

اس سے قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاونٹس اور جائیدادوں سے متعلق نئی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دبئی میں 2 سو 20 مزید جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا، مجموعی طور پر ایک ہزار ایک سو 15 پاکستانیوں کی 2 ہزار 29 جائیدادیں دبئی میں موجود ہیں۔

اس میں مزید بتایا گیا تھا کہ ایک ہزار ایک سو 15 پاکستانیوں میں سے 7 سو 57 پاکستانیوں نے بیان حلفی جمع کرائے ہیں، بیان حلفی جمع کرانے والوں میں 2 سو 23 پنجاب، 4 سو 44 سندھ اور 74 اسلام آباد، بلوچستان سے 4 اور خیبرپختونخوا سے 12 افراد ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں