اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ وزیرِاعظم کے معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی زلفی بخاری پر فی الحال کوئی سفری پابندی نہیں۔

عدالت عالیہ میں نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے خلاف زلفی بخاری نے درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نیب کو ہدایت دی گئی تھی کہ زلفی بخاری کے خلاف مبینہ طور پر غیر قانونی جائیداد بنانے کی تحقیقات سے متعلق دستاویزات کی فہرست فراہم کی جائے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: زلفی بخاری پر سے سفری پابندی ہٹانے کی درخواست مسترد

نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ زلفی بخاری نیب کے ساتھ تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے جبکہ انہوں نے برٹش ورجن آئی لینڈز (بی وی آئی) میں اپنی کمپنیوں سے متعلق دستاویزات بھی نیب کو پیش نہیں کیں۔

انہوں نے بتایا کہ نیب چیئرمین نے زلفی بخاری کو 5 اکتوبر کو ایک مرتبہ کے لیے بیرون ملک دورہ کرنے کی اجازت دی تھی کیونکہ انہوں نے نیب سے کہا تھا کہ جو دستاویزات انہیں چاہیں وہ باہر جاکر ہی لاسکتے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ زلفی بخاری نے نیب چیئرمین کی جانب سے دی جانے والی اس رعایت سے فائدہ نہیں اٹھایا لیکن پھر بھی کچھ وقت تک ان پر سفری پابندی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں شامل

قومی احتساب بیورو کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ پر اپنے دلائل دیتے ہوئے زلفی بخاری کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے نیب کے ساتھ تحقیقات میں مکمل تعاون کیا اور نہ صرف ان کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے بلکہ آف شور کمپنی سے متعلق دستاویزات بھی نیب کو فراہم کیے۔

عدالت نے نیب افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’آپ کو بطور تفتیشی افسر زلفی بخاری کی جانب سے جمع کروائے گئے دستاویزات کی فہرست سے آگاہ ہونا چاہیے'۔

نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت کو یقین دہانی کروائی گئی کہ آئندہ سماعت سے قبل تمام دستاویزات عدالت میں جمع کروادی جائیں گی۔

جس کے بعد عدالتِ عالیہ نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔


یہ خبر 4 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں