چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لاجر بینچ کل (5 دسمبر) کو سانحہ ماڈل کیس کی سماعت کرے گا۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، رہنما حمزہ شہباز، رانا ثناء اللّٰہ، چوہدری نثار، خواجہ آصف سمیت 146 افراد کو نوٹسز جاری کر دیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: ڈی آئی جی سمیت 115 ملزمان پر فرد جرم عائد

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل ہے۔

مزیدپڑھیں: چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس

درخواست گزار بسمہ امجد نے اپنی والدہ کے قتل کے خلاف سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل میں درخواست دائر کی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

2014 میں ہونے والے ماڈل ٹاؤن سانحے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن نے انکوائری رپورٹ مکمل کرکے پنجاب حکومت کے حوالے کردی تھی، جسے منظرعام پر نہیں لایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: باقر نجفی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم جاری

تاہم بعد ازاں عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد حکومت جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظر عام پر لے آئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں