چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق معاملے کی سماعت کرتے ہوئے واپڈا کو 15 روز میں نیا پی سی ون بنا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نئی گج ڈیم کی تعمیر میں تاخیر سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔

دوران سماعت واپڈا کی جانب سے ایک ماہ کے وقت کی استدعا کی گئی، جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایک ماہ کا وقت بہت زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: نئی گج ڈیم کی تعمیر میں تاخیر: ’کھانچے مارنے کیلئے منصوبے شروع کیے جاتے ہیں‘

عدالت عظمیٰ نے واپڈا کو نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق نیا پی سی ون 15 روز میں بنا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نیا پی سی ون 15 روز میں تیار کیا جائے اور نئے پی سی ون کے لیے اگر دن رات بھی کام کرنا پڑے تو کریں۔

چیف جسٹس نے واپڈا حکام کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نئے پی سی ون کے بغیر عدالت میں پیش نہ ہوں۔

اس موقع پر چیئرمین ارسا مہر علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ واپڈا 2021 میں منصوبہ مکمل کرے گا اور وفاقی حکومت نے پی سی ون جمع کرا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فنڈز کی عدم فراہمی: دادو ڈیم کی تکمیل 4 برس تاخیر کا شکار

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی سی ون دوبارہ سے جمع کرانے سے معاملہ الجھ جائے گا، آپ لوگ معاملات کو پیچیدہ کیوں کرتے ہیں؟

بعد ازاں کیس کی سماعت 15 روز تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

4 دسمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے دادو میں ’نئی گج‘ ڈیم کی تعمیر سے متعلق تمام فریقین کو مل کر لائحہ عمل طے کرکے ایک ہفتے میں عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: دیامر بھاشا، مہمند ڈیم کی تعمیر کا آغاز 2019 میں ہوگا، چیئرمین واپڈا

خیال رہے کہ دادو میں نئی گج ڈیم کی تعمیر کا سلسلہ 25 اپریل 2012 کو شروع ہوا، جسے اپریل 2015 تک مکمل ہونا تھا لیکن غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے یہ اب تک مکمل نہیں ہوسکا۔

غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے اس منصوبے کی لاگت بھی بڑھ گئی اور مقررہ وقت میں مکمل ہونے کی صورت میں 16 ارب 92 کروڑ روپے کی لاگت اندازے کے مطابق 26 ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں