لاہور ہائیکورٹ نے وزارت خارجہ سے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے وزارت کو قیدیوں سے متعلق دیگر ممالک سے کئے گئے معاہدوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت کردی۔

لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک نے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے لیے سول سوسائٹی کے گروپ جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار نے عدالت سے کہا کہ قیدیوں کی واپسی سے متعلق 2014 سے کیس زیر سماعت ہے جبکہ پاکستانی قیدیوں کو قانونی معاونت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

مزید پڑھیں: ‘حکومت بیرون ملک سزائے موت کے منتظر پاکستانیوں کو قانونی مدد فراہم کرے‘

دوران سماعت لاہور ہائیکورٹ نے وزارت خارجہ سے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کو حکومت کی جانب سے مترجم فراہم کرنے کا حکم دیا۔

علاوہ ازیں عدالت نے وزارت خارجہ کو دیگر ممالک سے کئے گئے قیدیوں سے متعلق معاہدوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت بھی کی۔

اس سے قبل 19 اکتوبر 2018 کو لاہور ہائی کورٹ میں مذکورہ کیس پر سماعت ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں جسٹس پروجیکٹ پاکستان کے تحت ’جال میں پھنس گیا‘ کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں سعودی عرب میں قید پاکستانی شہریوں کی حالت زار سے متعلق دستاویزات پیش کی گئیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں سزائے موت کے منتظر پاکستانی، حکومت کی رپورٹ پیش کرنے کے لیے مہلت

رپورٹ میں اس چیز کی نشاندہی کی گئی تھی کہ غیر محفوظ قیدی نا مناسب عمل کا سامنا کررہے ہیں اور بغیر کسی فرد جرم اور ٹرائل کے کافی عرصے سے قید ہیں اور انہیں کوئی قانونی مدد کی فراہمی تک میسر نہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کی جانب سے اعتراف جرم پر دستخط کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ اکتوبر 2014 سے اب تک 66 پاکستانی شہریوں کو پھانسی دی گئی جبکہ 2 ہزار 795 قید میں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں