ٹرمپ سے اختلاف، امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس عہدے سے مستعفی

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2018
امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس—فوٹو بشکریہ وکیپیڈیا
امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس—فوٹو بشکریہ وکیپیڈیا

واشنگٹن: امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نقطہ نظر سے اختلاف کو وجہ قرار دیتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جم میٹس وائٹ ہاؤس گئے اور امریکی صدر کو شام میں فوجیں رکھنے پر قائل کرنے کی کوشش کی جس میں ناکامی پر انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔

بعد ازاں جم میٹس کے وائٹ ہاؤس سے نکلتے ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر 2 ٹویٹس کرتے ہوئے بتایا کہ پینٹاگون کے چیف فروری میں عہدہ چھوڑ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں شکست، ڈونلڈ ٹرمپ نےاٹارنی جنرل کو فارغ کردیا

جم میٹس نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ میرا نقطہ نظر ہے کہ اتحادیوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آیا جائے اور شرپسند عناصر کے خلاف مضبوط گرفت برقرار رکھی جائے کیوں کہ ہم گزشتہ 4 دہائیوں سے ان مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بین الاقوامی صورتحال درست رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانا چاہیے کیوں کہ یہی ہماری سلامتی، خوشحالی اور روایات کے لیے سازگار ہے اور ہم اس کوشش میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر مضبوط ہوں گے۔

انہوں نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہ ’آپ کو اختیار ہے کہ ایسا سیکریٹری دفاع تعینات کریں جو آپ کا ہم خیال ہو اسی بنا پر میرے لیے بہتر ہے کہ میں اپنا عہدہ چھوڑ دوں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر نے ریکس ٹلرسن کو عہدے سے برطرف کردیا

سیکریٹری دفاع کا مزید کہنا تھا کہ وہ 28 فروری تک اپنے عہدے پر موجود ہیں تاکہ آنے والے عہدے دار کو نامزد اور عہدے پر فائز ہونے کے لیے وقت مل سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ برس ستمبر میں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کی تبدیلی بھی بہتر انداز میں ہو تاکہ محکمہ دفاع کے معاملات مستحکم رہیں۔

اس بارے میں میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعدد معاملات پر اختلاف ہونے کے باوجود انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے شام میں موجود 2 ہزار امریکی فوجی دستوں کو واپس بلانے کے فیصلے سے بھی اتفاق کیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق سیکریٹری دفاع جم میٹس اور کئی سینئر امریکی فوجی جنرلز امریکی صدر کی جانب سے بڑے معاملے کے اعلان کے لیے ٹوئٹر کا استعمال کرنے پر بھی پریشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی پالیسیوں کی مخالفت پر اٹارنی جنرل برطرف

واضح رہے کہ واشنگٹن میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے غیر متوقع اقدامات کے پیشِ نظر جم میٹس کے تجربے اور پرسکون انداز میں ذمہ داریاں نبھانا ایک توازن برقرار رکھتا تھا جن کے جانے کے بعد امریکی حکومت کو اضطراب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر نے اپنی کابینہ میں متعدد 4 اسٹار جنرلز کو شامل کیا تھا اور وہ انہیں فخر سے’میرے جنرلز‘ کہتے تھے، تاہم جم میٹس کا استعفیٰ قابلِ عمل ہونے تک ٹرمپ کے تمام جنرلز بھی جاچکے ہوں گے۔

اس حوالے سے امریکی ٹی وی سی این این کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے شام سے فوجوں کو واپس بلانے کی ٹویٹ کے بعد امریکی دفاعی حکام مزید غیرمتوقع اعلانات جیسے کے افغانستان سے فوجوں کی واپسی کے لیے تیار رہنے کی تیاری کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر کا شام سے فوج واپس بلانے کے فیصلے کا دفاع، روس کا بھی خیر مقدم

اس بارے میں حکومتی ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ امریک صدر نے افغانستان سے فوج بلانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ جلد یہ اعلان بھی کرنے والے ہیں۔

خیال رہے کہ افغانستان میں 14 ہزار امریکی فوجی دستے موجود ہیں جو افغان فوج کو تربیت بھی دیتےہیں اور ان کی رہنمائی بھی کرتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ امریکا نیٹو مشن کا حصہ ہے اور ان کا انخلا اس میں پیچید گیوں کا باعث بنے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں