جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے بیگ میں لے جانے کی نئی ویڈیو منظر عام پر آگئی

31 دسمبر 2018
سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو قتل کیا گیا تھا — فائل فوٹو
سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو قتل کیا گیا تھا — فائل فوٹو

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے بیگ میں لے جانے کی ایک نئی ویڈیو فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے، یہ انکشاف ترک نشریاتی ادارے نے کیا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترک ٹی وی چینل اے ایچ بی آر پر دکھائی گئی ویڈیو میں 3 آدمیوں کو استنبول میں مقیم سعودی قونصل جنرل کے گھر 5 سوٹ کیس اور سیاہ رنگ کے 2 بڑے بیگ لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے بہت قریب ہے۔

مزید پڑھیں : 'جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار سعودی ولی عہد'، امریکی سینیٹ میں قرارداد منظور

اے ایچ بی آر کے مطابق ترک ذرائع نے بتایا کہ ان سوٹ کیس اور بیگ میں جمال خاشقجی کے لاش کے ٹکڑے تھے۔

ترک نشتریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ان بیگز اور سوٹ کیسز کو ایک منی بس کے ذریعے قونصل خانے سے قونصل جنرل کی رہائش گاہ کے گیراج لےجایا گیا تھا جس کے بعد ان 3 افراد کو بیگ اندر لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

جمال خاشقجی قتل

سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ ایک برس سے امریکا میں مقیم تھے۔

2 اکتوبر 2018 کو سعودی صحافی جمال خاشقجی اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں نظر آئے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل تو ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا۔

صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا۔

تاہم ترک حکام نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ سعودی صحافی اور سعودی ریاست پر تنقید کرنے والے جمال خاشقجی کو قونصل خانے کے اندر قتل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : ‘لاپتہ صحافی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا’

سعودی سفیر نے صحافی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیش میں مکمل تعاون کی پیش کش کی تھی۔

تاہم 12 اکتوبر کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر آواز اٹھانے والے 5 شاہی خاندان کے افراد گزشتہ ہفتے سے غائب ہیں۔

اس کے بعد جمال خاشقجی کے ایک دوست نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی شاہی خاندان کی کرپشن اور ان کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے۔

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے براہِ راست ملاقات بھی کی تھی۔

17 اکتوبر کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارڈے نے معروف صحافی کی مبینہ گمشدگی کے بعد مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا تھا اور سعودی عرب میں سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت ملتوی کردی تھی۔

مزید پڑھیں : ’سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے خلاف کارروائی کا حکم دیا‘

اسی روز سعودی صحافی خاشقجی کی گمشدگی کے بارے میں نیا انکشاف سامنے آیا تھا اور کہا گیا تھا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنا کر زندہ ہی ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا۔

دریں اثناء 20 اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کردیا گیا۔

علاوہ ازیں گزشتہ ماہ امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔

مزید برآں دسمبر میں امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار قرار دینے سے متعلق قرارداد منظور کی جس میں سعودی حکومت سے جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ داران کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں