وزڈن کی سال کی بہترین ٹیسٹ ٹیم میں عباس بھی شامل

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2019
محمد عباس نے صرف 6 ٹیسٹ میچوں میں 38وکٹیں حاصل کیں— فوٹو: اے ایف پی
محمد عباس نے صرف 6 ٹیسٹ میچوں میں 38وکٹیں حاصل کیں— فوٹو: اے ایف پی

کرکٹ کی بائبل تصور کیے جانے والے میگزین وزڈن نے سال کی بہترین ٹیسٹ ٹیم کا اعلان کردیا اور پاکستان کے محمد عباس سال کی بہترین ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں محمد عباس نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناصرف ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 50 وکٹیں مکمل کیں بلکہ سیریز میں مجموعی طور پر 17 وکٹیں حاصل کیں۔

مزید پڑھیں: عباس ٹیسٹ کرکٹ میں گزشتہ 100سال کے بہترین باؤلر

تاہم اس سب سے بڑھ کر محمد عباس نے اپنی شاندار باؤلنگ اوسط کی بدولت دنیا بھر کے بڑے بڑے باؤلر کو پیچھے چھوڑ دیا تھا اور وہ موجودہ صدی کے ساتھ ساتھ 20 ویں صدی میں بھی کم از کم 50 وکٹیں لینے والے باؤلرز میں بہترین اوسط کے حامل گیند باز بن گئے تھے۔

انہیں اس شاندار کارکردگی پر وزڈن نے سال کی بہترین ٹیسٹ ٹیم میں شامل کر لیا ہے جس کی قیادت بھارتی کپتان ویرات کوہلی کے سپرد کی گئی ہے۔

سال کی بہترین ٹیسٹ ٹیم کے لیے اوپننگ کی ذمے داری جنوبی افریقہ کے ایڈن مرکرم اور سری لنکا کے دمتھ کرونارتنے کو دی گئی ہے۔

مرکرم ان دنوں اچھی فارم میں نہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے زگشتہ سال 10 ٹیسٹ میچوں میں 3 سنچریوں اور 2 نصف سنچریوں کی مدد سے 785رنز بنائے تھے۔

دوسری جانب سری لنکن ٹیم 2018 میں اچھا کھیل پیش نہ کر سکی لیکن کرونارتنے 9 ٹیسٹ میچوں میں ایک سنچری اور 6 نصف سنچریوں کی مدد سے 632 رنز بنا کر سال کی بہترین ٹیم کا حصہ بنے میں کامیاب رہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی کی نئی ٹیسٹ رینکنگ جاری، عباس کے نام ایک اور اعزاز

عالمی نمبر ایک بلے باز ویرات کوہلی ایک مرتبہ پھر سال کی بہترین ٹیم کا ناصرف حصہ ہیں بلکہ انہیں اس ٹیم کی قیادت بھی سونپی گئی ہے۔

کوہلی کے لیے یہ سال بھی یادگار رہا اور انہوں نے 13 ٹیسٹ میچوں میں 7 سنچریوں اور 5 نصف سنچریوں کی بدولت 76 کی اوسط سے ایک ہزار 673رنز بنائے۔

ٹیم میں چوتھے نمبر کے لیے حیران کن طور پر سابق آسٹریلین کپتان اسٹیو اسمتھ کو منتخب کیا گیا ہے جو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں ایک سال کی پابندی کا سامنا کر رہے ہیں۔

اسٹیو اسمتھ کی ٹیم میں شمولیت اس لحاظ سے حیران کن ہے کہ انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ جنوبی افریقہ کے خلاف مارچ میں کھیلا تھا لیکن 9ماہ تک نہ کھیلنے کے باوجود انہیں ٹیم کا حصہ بنا لیا گیا۔

اسمتھ نے پابندی سے قبل 8 ٹیسٹ میچوں میں 3 سنچریوں اور 3 نصف سنچریوں سے تقویت پاتے ہوئے 75.36 کی اوسط سے 829رنز اسکور کیے۔

قابل ذکر امر یہ کہ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن شاندار بیٹنگ اور بہترین انداز میں قیادت کے باوجود اس ٹیم کا حصہ نہ بن سکے جنہوں نے 7 ٹیسٹ میچوں 651 رنز بنائے لیکن ان کی جگہ انگلش کپتان جو روٹ کو ترجیح دی گئی۔

جو روٹ فہرست میں پانچویں نمبر پر موجود ہیں جنہوں 2018 میں اپنی ٹیم کی 16 ٹیسٹ میچوں میں قیادت کرتے ہوئے 40.42 کی اوسط سے ایک ہزار 132 رنز بنائے۔

انگلینڈ کے جوز بٹلر کو ٹیم کا وکٹ کیپر منتخب کیا گیا جنہوں نے سال گزشتہ میں 9 ٹیسٹ میچ کھیلتے ہوئے 680رنز اسکور کیے تاہم ان کا انتخاب بھی اس لیے حیران کن ہے کہ وہ ٹیسٹ میں انگلینڈ کے مستقل وکٹ کیپر نہیں اور آسٹریلیا کے ٹم پین یا بنگلہ دیش کے مشفیق الرحیم اس سلسلے میں زیادہ بہتر انتخاب ثابت ہو سکتے تھے۔

بھارت کے رویندرا جدیجا کو ٹیم میں بحیثیت آل راؤنڈر اور اسپنر شامل کیا گیا جہاں انہوں نے 2018 میں 7 ٹیسٹ میچوں میں بھارت کی نمائندگی کی اور 259 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 30 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

ویسٹ انڈین کپتان جیسن ہولڈر کا انتخاب بھی آل راؤنڈر کی حیثیت سے کیا گیا ہے اور انہوں نے 7 ٹیسٹ میچوں میں 34 وکٹیں لینے کے ساتھ ساتھ 343 رنز بھی بنائے۔

عالمی نمبر ایک کگیسو ربادا اور انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن کے بغیر یہ ٹیم واقعی ادھوری ہی نظر آتی جہاں عالمی نمبر ایک اور عالمی نمبر دو فاسٹ باؤلر نے بالترتیب 49 اور 59 وکٹیں لیں۔

مزید پڑھیں: محمد عباس نے نیا ریکارڈ اپنے نام کر لیا

ٹیم کے 11ویں کھلاڑی محمد عباس ہیں جو اس سال کے سب سے بہترین باؤلر تھے اور انہوں نے 6 ٹیسٹ میچوں میں 12.52 کی اوسط سے 38 وکٹیں لیں۔

مجموعی طور پر یہ ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔

ایڈن مرکرم، دمتھ کرونارتنے، ویرات کوہلی(کپتان)، اسٹیو اسمتھ، جو روٹ، جوز بٹلر، رویندرا جدیجا، جیسن ہولڈر، کگیسو ربادا، جیمز اینڈرسن اور محمد عباس۔

تبصرے (0) بند ہیں