اسلام آباد: العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے اپنی سزا کی معطلی سے متعلق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردی۔

اپنے وکیل کے توسط سے جمع کروائی گئی درخواست میں نواز شریف نے موقف اختیار کیا کہ وہ احتساب عدالت کے 24 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیل پہلے ہی دائر کر چکے ہیں۔

انہوں نے استدعا کی کہ ان کی پہلی اپیل پر فیصلہ آنے تک احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا معطل کی جائے اور ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

واضح رہے کہ نواز شریف نے اس سے قبل یکم جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں احتساب عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکپتن اراضی کیس: نواز شریف کا سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ

گزشتہ روز بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کو معطل کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی جسے رجسٹرار نے اعتراض لگا کر واپس کردیا تھا۔

خواجہ حارث کے توسط سے جمع کروائی گئی درخواست کو رجسٹرار نے نامکمل قرار دیا تھا۔

تاہم نواز شریف کے وکیل منور دگل کا کہنا تھا کہ درخواست پر جو اعتراضات لگائے گئے ہیں انہیں دور کرکے کل تک دوبارہ جمع کروایا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 24 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فیلگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا تھا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی تاریخ

عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں شک کی بنیاد پر بری کردیا تھا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ ایک ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

علاوہ ازیں نواز شریف کو عدالت نے 10 سال کے لیے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔

مذکورہ فیصلے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ جیل اور پھر ان ہی کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں