سپریم کورٹ کا محکمہ اینٹی کرپشن کو کھوکھر برادران کےخلاف کارروائی کاحکم

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2019
مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر کو 25 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان
مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر کو 25 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان

لاہور: سپریم کورٹ نے محکمہ اینٹی کرپشن کو عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ کی روشنی میں کھوکھر برادران کے خلاف کارروائی کرنے اور قبضہ کی گئی اراضی واگزار کروانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کھوکھر برادران کی طرف سے شہریوں کی جائیدادوں پر قبضوں کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ انسدادِ بدعنوانی (اینٹی کرپشن ) نے کھوکھر برادران کی جائیدادوں اور کھوکھر پیلس کے بارے میں رپورٹ عدالت میں جمع کروائی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کھوکھر برادران نے 40 کنال سرکاری اراضی پر قبضہ کیا اور ہر 10 افراد میں سے صرف 1 کو ادائیگی کر کے باقیوں کو بهگا دیا۔

مزید دیکھیں: مسلم لیگ(ن) کے ایم این اے افضل کھوکھر اراضی قبضہ کیس میں گرفتار

محکمہ اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ کھوکھر پیلس کو مختلف افراد سے زبردستی خریدا گیا جبکہ اسے مشترکہ کھاتوں پر تعمیر کیا گیا۔

ڈی جی اینٹی کرپشن نے عدالت میں بتایا کہ کھوکھر برادران نے چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک اپنی ضمانتیں کروا رکهی ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کھوکھر برادران کا مشترکہ کهاتہ توڑنے اور کهوکهر پیلس خالی کروانے کا حکم دیتے ہوئے کھوکھر برادران کو اپنا سامان اٹھانے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کی طرح کھوکھر پیلس میں بهی کوئی تعلیمی ادارہ قائم کروا دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا ایل ڈی اے سٹی کیس میں لیگی رہنماؤں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ کھوکھر برادران کی مرضی کیخلاف وہاں مکهی بهی پر نہیں مار سکتی، ایسے لوگوں نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ میں پاکستان میں یہ بدمعاشی نہیں چلنے دوں گا۔

چیف جسٹس نے مزید ریماکس دیے کہ یہ جو آنکهیں جهکائے کهڑے ہیں ان کے بارے میں مجهے معلوم ہے کہ انہوں نے بعد میں میرے ساتھ کیا کرنا ہے۔

کھوکھر برادران کے وکیل نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم بے قصور ہیں، ملک میں قبضہ کلچر کی وجہ سے اس معاملے کا پورا الزام ہم پر آرہا ہے۔

مزید پڑھیں: اراضی قبضہ کیس: مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی افضل کھوکھر کی ضمانت منظور

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قبضے کا کلچر کھوکھر برادران نے متعارف کروایا ہے۔

سپریم کورٹ نے محکمہ اینٹی کرپشن کو اپنی ہی رپورٹ کی روشنی میں کھوکھر برادران کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے محکمہ اینٹی کو کھوکھر پیلس سے قبضے ختم کروا کر اس کی رپورٹ 10 دن کے اندر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی افضل کھوکھر اور ان کے بھائی کے خلاف غیر قانونی قبضے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 25 دسمبر کو پولیس نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے لیگی ایم این اے کو گرفتار کیا تھا، تاہم ایک روز بعد ہی لاہور کی مقامی عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف تھانہ نواب ٹاؤن میں برطانیہ میں مقیم محمد علی ظفر کی مدعیت میں قبضے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔

محمد علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے کئی سال قبل طارق محمود نامی شخص سے 34 مرلہ زمین خریدی تھی، تاہم اب اس جگہ پر افضل کھوکھر کی رہائش گاہ ’کھوکھر پیلس‘ بن چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں