جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ 262رنز پر آؤٹ، پاکستان بھی دو وکٹوں سے محروم

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2019
ٹیمبا باووما کی وکٹ لینے پر ساتھی کھلاڑی محمد عامر کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
ٹیمبا باووما کی وکٹ لینے پر ساتھی کھلاڑی محمد عامر کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
جنوبی افریقی بلے باز ہاشم آملا نصف سنچری کی تکمیل پر ساتھی کھلاڑی ایڈن مرکرم کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
جنوبی افریقی بلے باز ہاشم آملا نصف سنچری کی تکمیل پر ساتھی کھلاڑی ایڈن مرکرم کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

جوہانسبرگ: پاکستانی باؤلرز نے جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن آخری سیشن میں شاندار انداز میں واپسی کرتے ہوئے جنوبی افریقی ٹیم کو 262 رنز پر آؤٹ کردیا جس کے بعد دن کے اختتام تک پاکستانی ٹیم بھی دو وکٹوں سے محروم ہو گئی۔

وانڈرز کرکٹ گراؤنڈ، جوہانسبرگ میں سیریز کے تیسرے اور آخر ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقی ٹیم کے کپتان ڈین ایلگر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

میزبان ٹیم کے کپتان 6 کے مجموعی اسکور پر محمد عباس کا شکار بنے جس کے بعد ایڈن مرکرم اور ہاشم آملا نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھانے کے وقفے تک کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔

126 رنز پر محیط اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب مرکرم سنچری سے محض 10 رنز کی دوری پر لیگ اسٹمپ کی جانب جاتی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں وکٹ کیپر کو کیچ دے بیٹھے، انہوں نے 90رنز بنائے۔

ہاشم آملا ایک مرتبہ پھر وکٹ پر سیٹ ہونے کے بعد بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور 41رنز بنانے کے بعد شاداب خان کی وکٹ بن گئے۔

تین وکٹیں گرنے کے بعد وکٹ پر ڈیبیو کرنے والے زبیر حمزہ کی آمد ہوئی اور انہوں نے پہلی ہی ٹیسٹ اننگز میں بہترین اعتماد کا مظاہرہر کرتے ہوئے تمام پاکستانی باؤلرز کا ڈٹ کر سامنا کیا۔

زبیر اور تھونس ڈی برون نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو چائے کے وقفے تک مزید وکٹیں لینے سے باز رکھا اور جب میچ کے پہلے دن چائے کا وقفہ ہوا تو دونوں کھلاڑی چوتھی وکٹ کے لیے 72 رنز کی شراکت قائم کر چکے تھے جبکہ جنوبی افریقہ نے 3وکٹوں کے نقصان پر 226 رنز بنائے تھے۔

چائے کے وقفے کے بعد پاکستانی فاسٹ باؤلرز نے میچ میں بہترین انداز میں واپسی کرتے ہوئے جنوبی افریقی بلے بازوں کے اوسان خطا کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے پویلین واپسی پر مجبور کردیا۔

محمد عباس نے ڈی برون کو نصف سنچری مکمل کرنے کا موقع نہ دیا اور وہ 49رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد وکٹوں کے سامنے پیڈ لانے کی پاداش میں پویلین لوٹے۔

ٹیمبا باووما کی اننگز بھی صرف 8 رنز تک محدود رہی جبکہ عامر نے عمدہ باؤلنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے زبیر حمزہ کو بھی سرفراز کی مدد سے قابو کر لیا، انہوں نے 41رنز بنائے۔

ورنن فلینڈر کے پاس حسن علی ریورس سوئنگ کا کوئی جواب نہ تھا اور وہ ایل بی ڈبلیو ہو کر پویلین لوٹے جبکہ حسن علی گیند پر ہی ربادا کا بھی کام تمام ہوا جو اننگز میں سرفراز کا پانچواں کیچ بنے۔

کوئنٹن ڈی کوک نے جارحانہ انداز اپنا کر چند رنز بٹورنے کی کوشش کی لیکن اسی جدوجہد میں وہ باؤنڈری پر کیچ ہو کر فہیم اشرف کو وکٹ دے بیٹھے۔

پاکستان کو آخری وکٹ کے لیے بھی زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور 262 کے مجموعی اسکور پر ڈوان اولیویئر کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہی جنوبی افریقی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی۔

پاکستان کی جانب سے فہیم اشرف تین وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ محمد عامر، محمد عباس اور حسن علی نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

جنوبی افریقہ کی آخری 7وکٹیں صرف 33رنز کے اضافے سے گریں۔

پاکستانی اننگز کا آغاز ایک مرتبہ پھر مایوس کن رہا اور گزشتہ دونوں میچوں میں پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز شان مسعود صرف دو رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے جبکہ اگلی گیند پر ورنن فلینڈر نے اظہر علی کو بھی واپسی پر مجبور کردیا۔

جب میچ کے پہلے دن کا کھیل ختم ہوا تو پاکستان نے دو وکٹوں کے نقصان پر 17رنز بنائے تھے، امام الحق 10 اور نائٹ واچ مین محمد عباس صفر کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں۔

اس سے قبل میزبان ٹیم کے قائم مقام کپتان ڈین ایلگر نے ٹاس جیتنے کے بعد کہا تھا کہ یہ وکٹ بیٹنگ کے لیے ساز گار ہے اور پہلی اننگز میں بڑا اسکور کرکے پاکستان کو دباؤ میں ڈالنے کی کوشش کریں گے۔

پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ ٹاس کے جیتنے یا ہارنے سے فرق نہیں پڑتا، تاہم وکٹ بیٹنگ کے لیے ساز گار ہے اور اگر وہ ٹاس جیتتے تو پہلے بیٹنگ کرنے کا ہی انتخاب کرتے۔

خیال رہے کہ جنوبی افریقہ کے کپتان پابندی کی وجہ سے جوہانسبرگ ٹیسٹ میں شرکت نہیں کر رہے جبکہ ان کی جگہ پر زبیر حمزہ کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جنوبی افریقہ کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے 100ویں کھلاڑی ہیں۔

ادھر ابتدائی 2 میچز اور سیریز میں شکست کے بعد پاکستان ٹیم میں بھی آخری ٹیسٹ میچ میں 3 تبدیلی کی گئی ہیں۔

اوپنگ بیٹسمین فخر زمان، لیگ اسپنر یاسر شاہ اور شاہین آفریدی کی جگہ پر فہیم اشرف، شاداب خان اور حسن علی کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

ٹیم کی قیادت سرفراز احمد کر رہے ہیں جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں اظہر علی، امام الحق، شان مسعود، بابر اعظم، اسد شفیق، محمد عامر اور محمد عباس بھی شامل ہیں۔

جنوبی افریقہ کے ٹیم کے قیادت ڈین ایلگر کر رہے ہیں جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں زبیر حمزہ، ہاشم آملہ، آئیڈن مارکرام، تھیونس ڈی برائن، ٹیمبا باووما، کوئنٹن ڈی کوک، ویرون فلینڈرز، گیگیسو ربادا، ڈیل اسٹین اور ڈوان اولیفیر شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں