پی ٹی آئی حکومت نے 7 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے 4 گنا زائد قرض لیا، رپورٹ

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2019
جب مالی سال کا آغاز ہوا تھا اس وقت اس کا حجم 36 کھرب 70 ارب روپے تھا—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد
جب مالی سال کا آغاز ہوا تھا اس وقت اس کا حجم 36 کھرب 70 ارب روپے تھا—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد

کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے ابتدائی 7 ماہ کے دوران مرکزی بینک سے لیا جانے والا قرضہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران لیے گئے قرضوں سے 4 گنا زائد ہوگیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے بتایا گیا کہ حکومت اب تک مرکزی بینک سے 39 کھرب 80 ارب روپے کا قرض لے چکی ہے جبکہ اسی عرصے کے دوران گزشتہ دورِ حکومت میں لیا گیا قرض 10 کھرب 5 ارب روپے تھا۔

حکومت کی جانب سے مرکزی بینک سے لیا جانے والا قرض ہر سہہ ماہی میں کم یا زیادہ ہوسکتا ہے انہیں عام طور پر قابل منتقلی اثاثوں اور ماضی کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ایک ہفتے میں اسٹیٹ بینک سے 113 ارب روپے قرض لیا

تاہم روایت کے برعکس حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے لیا جانے والا قرض اپنی اس سابقہ سطح پر واپس نہیں گیا جب مالی سال کا آغاز ہوا تھا، جس کا حجم 36 کھرب 70 ارب روپے تھا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے 18 جنوری کو جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکومت کی جانب سے مرکزی بینک سے لیے گئے قرضوں کا مجموعی حجم 76 کھرب 50 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے لیے جانے والے قرضوں میں بے انتہا اضافہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حال میں ہونے والی نیلامیوں میں سرمایہ کار نے حکومتی ضمانت میں دلچسپی نہیں دکھائی اور بینک بھی شرح سود میں اضافے کے امکان کے باعث حکومتی معاملات میں سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں ہیں۔

جس کے نتیجے میں 3 ماہ کے عرصے سے ٹی-بل کی نیلامی میں کسی کی عملی طور پر شرکت نہیں دکھائی دی اور رقم کا حجم تجویز کردہ مقررہ ہدف سے کہیں زیادہ کم ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے 2 ماہ میں 77 ارب روپے قرضہ لیا

ادھر حکومتی قرضوں اور آمدنی کے مجموعے میں شیڈول بینکوں کی جانب سے سود کی کم شرح کو دیکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے بظاہر اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے قرض حاصل کرنے میں اضافہ دیکھا گیا۔

خیال رہے کہ موجودہ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران اب تک شیڈول بینکوں کو ادا کی جانے والی 29 کھرب 40 ارب روپے کی رقم روک دی ہے جبکہ گزشتہ دورِ حکومت کے اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر روکی جانے والی رقم 4 کھرب 63 ارب روپے تھی۔

چناچہ مرکزی بینکوں سے لیے گئے قرضوں اور شیڈول بینکوں کو ادا کی جانے والی رقم میں گزشتہ برس کے مقابلے کہیں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ شیڈول بینکوں کی روکی جانے والی رقم گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران کی رقم سے 6 گنا زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ مالی سال 2018 کے دوران مجموعی روکی گئی رقم ایک کھرب 79 کروڑ روپے کے مقابلے میں حکومت کا کل لیا گیا قرضہ 12 کھرب 26 روپے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نئی حکومت کو گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے قرضہ لینا پڑے گا

خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ نوٹوں کی چھپائی کی جائے گی، جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے تاہم اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2018 سے جنوری 2019 کے عرصے میں نجی شعبے کے کریڈٹ میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوا۔

اس طرح نجی شعبے کا کریڈٹ آف ٹیک اس عرصے کے دوران 5 کھرب 6 ارب روپے رہا جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ مالی عرصے میں یہ رقم 2 کھرب 16 ارب روپے تھی۔


یہ خبر 26 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں