سعودی عرب: کرپشن کے خلاف مہم کا اختتام، خزانے میں 107 ارب ڈالر کا اضافہ
سعودی عرب حکام نے ملک میں اعلیٰ سطح کی انسداد بد عنوانی تحقیقات کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے جس کی وجہ سے ریاست کو 100 ارب سے زائد کا فائدہ ہوا اور درجنوں افراد حراست میں بھی لیے گئے۔
کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز 2017 میں کیا گیا تھا جس میں شاہی خاندان کے کئی افراد، وزیر اور کاروباری شخصیات کو سعودی دارالحکومت ریاض کے عالی شان رٹز کارلٹن ہوٹل میں قید کیا گیا تھا۔
کئی افراد کو ہفتوں تک ہوٹل میں قید رکھا گیا تاہم زیادہ تر کو مالیاتی معاہدے پر دستخط کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب: کرپشن الزامات پر گرفتار کھرب پتی شہزادہ ولید رہا
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ میں سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کرپشن کی تحقیقات کا اختتام سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی اجازت سے ہوا۔
بیان میں کہا گیا کہ استغاثہ نے 56 افراد کے خلاف پہلے ہی سے لگے کرمنل چارجز کی وجہ سے ان کے کیسز کو حل کرنے سے انکار کردیا ہے۔
دیگر 8 افراد کی جانب سے بھی معاہدہ نہ کرنے پر ان کے کیسز کو استغاثہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ’87 افراد کے خلاف لگنے والے الزامات میں ان کے اعتراف کے بعد ان سے معاہدہ طے پاگیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی پراسیکیوٹر نے بھی خاشقجی کے قتل کو منصوبہ بندی کے تحت قرار دے دیا
تحقیقات کے دوران ریاست نے 400 ارب سعودی ریال (تقریباً 107 ارب ڈالر) ریئل اسٹیٹ، کمپنیوں، نقد اور دیگر اثاثوں کی مد میں بازیاب کرائے۔
یہ اعداد و شمار گزشتہ سال اٹارنی جنرل کی جانب سے اعلان کیے گئے اعداد و شمار سے مماثلت رکھتے تھے۔
واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں چلنے والی انسداد بدعنوانی مہم پر تنقید بھی سامنے آئی تھی اور اسے اختیارات پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا ذریعہ قرار دیا گیا تھا تاہم حکام کا کہنا تھا کہ یہ مہم کرپشن کے خاتمے کے لیے کی گئی تھی۔