جنوبی پنجاب میں منی سیکریٹریٹ کہاں بنائیں؟ معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا

اپ ڈیٹ 04 فروری 2019
جہانگیر ترین نے لودھراں میں جنوبی پنجاب کا سیکریٹریٹ بنانے کی تجویز پیش کی تھی — فائل فوٹو: آن لائن
جہانگیر ترین نے لودھراں میں جنوبی پنجاب کا سیکریٹریٹ بنانے کی تجویز پیش کی تھی — فائل فوٹو: آن لائن

جنوبی پنجاب کے ’منی سیکریٹریٹ‘ میں 18 محکمے بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کی مداخلت کے بعد اسے بنانے کے لیے شہر کے انتخاب کا مرحلہ صوبائی حکومت کے لیے مزید پیچیدہ ہو گیا ہے، جنہوں نے منی سیکریٹریٹ کے لیے لودھراں کا نام تجویز کیا ہے۔

اس سے قبل جنوبی پنجاب صوبے کی تشکیل کے لیے بنائی جانے والی ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین چوہدری طاہر بشیر چیمہ اپنے آبائی علاقے بہاولپور میں منی سیکریٹریٹ بنانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، وزیر اعلیٰ اور بیوروکریسی کا ماننا ہے کہ لاہور میں موجود صوبائی حکومت سے بہتر انداز میں رابطے کے لیے اسے ملتان میں ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: جہانگیر ترین کی درخواست مسترد، تاحیات نااہلی برقرار

اتوار کو ایک عہدیدار نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکریٹریٹ کو لودھراں میں بنانے کا آپشن بھی موجود ہے۔

ملتان میں سیکریٹریٹ کے خواہشمند افراد یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ 15فروری کو لاہور-ملتان موٹر وے کے ممکنہ افتتاح کے بعد دونوں شہروں کے درمیان سفری اوقات کم ہو کر 3 گھنٹے رہ جائیں گے، جس سے لاہور اور منی سیکریٹریٹ کے درمیان رابطے میں بھی آسانی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر حکام نے تجویز پیش کی تھی کہ سیکریٹریٹ کو ملتان کے کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں بنایا جائے لیکن بعدازاں اس منصوبے کو ترک کردیا گیا اور اب شہر کے داخلی راستے پر واقع نئی عدالت کو اس کے لیے بہترین مقام قرار دیا جا رہا ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ عدالت کی عمارتیں 16-2015 میں 100 کنال اراضی پر بنائی گئی تھیں لیکن ملتان کے مقامی وکلا اور ججز کو یہ اس مقصد کے لیے غیرموزوں لگیں اور واپس شہر میں پرانے مقام پر آگئے، اس کے بعد سے نئی کچہری خالی پڑی ہے اور اسے بغیر کسی مشکل کے باآسانی منی سیکریٹریٹ میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صوبہ جنوبی پنجاب بنانے کے لیے وزیرِاعلیٰ کی ہدایت پر12 رکنی کونسل تشکیل

ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ شہر کا انتخاب بہت اہم ہے لیکن پنجاب میں اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلاف رائے کے سبب یہ مسئلہ پیچیدہ ہو گیا ہے، ہر گروپ کے پاس اپنے طور پر دلیل موجود ہے، اب دیکھیں کیا ہوتا ہے۔

دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے پنجاب کے منی سیکریٹریٹ میں آفیشلز اور افسران کی توجہ حاصل کرنے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے جہاں ان تمام افراد کو رہائش، مناسب ٹرانسپورٹ اور ان کے بچوں کے لیے اچھے تعلیمی ادارے میسر ہوں گے۔

اس سلسلے میں ذرائع نے مزید بتایا کہ آفیشلز کو متعدد مراعات دی جائیں گی، ان میں سے ایک آفیشلز سیکریٹریٹ الاؤنس ہے جو ان افراد کو دیا جائے گا جو صوبائی سول سیکریٹریٹ میں کام کریں گے اور انہیں اضافی تنخواہ، رہائش اور اچھی گاڑیاں بھی دی جائیں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ منی سیکریٹریٹ کے 18 محکموں کے لیے ابتدائی طور پر تقریباً 150 آسامیوں کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہ سیکریٹریٹ ایک ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی نگرانی میں کام کرے گا، ہر محکمے کی نمائندگی ایک خصوصی سیکریٹری کرے گا جس کی ٹیم میں 2 اضافی ایڈیشنل سیکریٹری، 4 ڈپٹی سیکریٹریز اور 4 سیکشن آفیسرز ہوں گے، ہر ٹیم میں سپورٹنگ اسٹاف بھی ہو گا۔

مزید پڑھیں: صوبہ بہاولپور و جنوبی پنجاب کیلئے اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا، اویس لغاری

وہاں کام کرنے والے محکموں میں پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، تعلیم، آبپاشی، کمیونیکیشن اینڈ ورکس، مالیات، بلدیاتی حکومت، ہاؤسنگ، خواتین کی ترقی، توانائی اور زراعت شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اس وقت حکام منی سیکریٹریٹ میں ترقیاتی اسکیم کے سلسلے میں مالیاتی حد کی منظوری پر غور کر رہا ہے۔

محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کا ماننا ہے کہ منی سیکریٹریٹ کو 20 کروڑ تک کی ڈویلپمنٹ اسکیم کی منظوری ملنی چاہیے، اس سلسلے میں ایک تجویز یہ بھی آئی کہ اس حد کو بڑھا کر 50 کروڑ کرتے ہوئے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کو لاہور میں موجود صوبائی ترقیاتی محکمے کے ساتھ مل کر کام کر کے اس سے زیادہ رقم خرچ کرنے کی اجازت دی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں