یوسی چیئرمین کی فائرنگ سے ہلاک جے ایس ٹی کے صدر کے لواحقین کا احتجاج

اپ ڈیٹ 08 فروری 2019
واقعہ بھینس کالونی کے قریب پیش آیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز
واقعہ بھینس کالونی کے قریب پیش آیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز

کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن کے قریب نیشنل ہائی وے پر دو روز قبل بھینس کالونی یونین کونسل کے چیئرمین کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے جئے سندھ تحریک کراچی کے صدر ارشاد رانجھانی کے لواحقین نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔

یوسی چیئرمین نے دعویٰ کیا تھا کہ 6 فروری کو بھینس کالونی موڑ کے قریب دو مشتبہ افراد نے انہیں لوٹنے کی کوشش کی اور اسی دوران انہوں نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک مشتبہ شخص ہلاک اور دوسرا فرار ہوا، بعد ازاں ہلاک شخص کی شناخت ارشاد رانجھانی کے نام سے ہوئی۔

ارشاد رانجھانی کے لواحقین اور رشتے داروں کا موقف ہے کہ وہ بے گناہ تھے۔

کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج میں شامل آفتاب شاہ کا کہنا تھا کہ مقتول ارشاد رانجھانی ان کی جماعت جئے سندھ تحریک کراچی کے صدر تھے۔

مقتول کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ضلع دادو میں اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لیے 15 روز قبل دبئی سے آئے تھے اور دو روز قبل دادو سے واپس کراچی کے علاقے کورنگی میں اپنی رہائش گاہ پہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے رینجرز اہلکار جاں بحق

آفتاب شاہ نے مقتول کے اہل خانہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ منگل تک اپنے اہل خانہ سے رابطے میں تھے جس کے بعد ان کا موبائل بند ہوگیا تھا اور پھر اہل خانہ کو ان کے قتل کی اطلاع ملی۔

جئے سندھ تحریک کے رہنما نے الزام عائد کیا کہ مقتول کو دو گولیاں لگی تھیں اور ہائی وے میں تڑپتے رہے تاہم شاہ لطیف ٹاؤن پولیس انہیں تھانے لے گئی جہاں انہوں نے مبینہ طور پر مزید 8 گولیاں پیوست کیں۔

مقتول کی لاش کو تدفین کے لیے ان کے آبائی علاقے منتقل کردیا گیا۔

جئے سندھ تحریک کے کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ ارشاد رانجھانی کے قتل کا مقدمہ بھینس کالونی کے یوسی چیئرمین رحیم شاہ، ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن اور ڈی ایس پی بن قاسم کے خلاف درج کیا جائے۔

پولیس کا مؤقف

ڈان کو ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے بتایا کہ ‘ابتدائی تفتیش کے نتائج کے مطابق یوسی چیئرمین رحیم شاہ نے بینک سے پیسے نکالے تھے، موٹرسائیکل سوار دو افراد نے نیشنل ہائی وے پر بھینس کالونی موڑ سے ان کا پیچھا کیا'۔

مزید پڑھیں:کراچی: ڈکیتی کی وارداتوں میں تاجر کے علاوہ تین ڈاکو ہلاک

ابتدائی تفتیش کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ نے کہا کہ یوسی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ‘ ڈاکوؤں نے پیسے لینے کے لیے پستول دکھایا تو انہوں نے اپنی کار کے اندر سے اپنے دفاع میں فائرنگ کی’۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والے مشتبہ شخص کا ساتھی موٹرسائیکل سوار فرار ہوگیا۔

ڈی آئی جی عامر فاروقی نے کہا کہ ‘پورے واقعے کے شواہد ہیں کیونکہ یہ واقعہ مین روڈ پر اور دن کی روشنی میں پیش آیا تھا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم تفتیش کررہے کہ آیا مقتول کا کوئی کریمنل ریکارڈ ہے یا نہیں’۔

دوسری جانب سول سوسائٹی کے اراکین نے سوشل میڈیا پر ویڈیو اور چند تصاویر جاری کی ہیں، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ارشاد رانجھانی زخمی حالت میں سڑک پر تڑپ رہے ہیں اور ان کے ارد گرد لوگوں کا مجمع ہے جبکہ یوسی چیئرمین رحیم شاہ بھی موقع پر موجود ہیں اور وہ لوگوں کو بتارہے ہیں کہ زخمی آدمی ایک ڈاکو ہے اور اس کا ساتھی فرار ہوگیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جسٹس فار ارشاد رانجھانی کے ہیش ٹیگ کے ساتھ مقتول کے لیے انصاف کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

PArvez Feb 09, 2019 12:24am
#JusticeForIrshadRanjhani #AreestRaheemShah