وزیراعلیٰ پنجاب کی اپنے دوروں کے دوران سیکیورٹی انتظامات سخت کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 09 فروری 2019
وزیراعلیٰ کے سانحہ ساہیوال کے زخمیوں کی عیادت کے موقع پر ہسپتال کے باہر لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی تھی—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ کے سانحہ ساہیوال کے زخمیوں کی عیادت کے موقع پر ہسپتال کے باہر لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی تھی—فوٹو: ڈان نیوز

راولپنڈی: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے گوجرانوالہ، میانوالی، اور ساہیوال کے دورے کے موقع پر ناقص سیکیورٹی انتظامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) پنجاب کو آئندہ گرین بک کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

آئی جی کو کی جانے والی ہدایت میں وزیراعلیٰ نے ڈسٹرک ہیڈکوارٹر ہسپتال گوجرانوالہ اور ساہیوال کے دورے کے دوران مختلف مقامات پر بدانتظامی کی نشاندہی کی جس کے باعث افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

چناچہ آئی جی نے صوبے کے تمام ڈویژنل اور ڈسٹرک پولیس سربراہان کو وی آئی پی دوروں کے دوران سیکیورٹی کے حوالے سے ضابطہ اخلاق یا اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) پر عمل کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا ہسپتال کا اچانک دورہ، مریضوں کی شکایت پر ڈاکٹر معطل

اس کے علاوہ پولیس کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ ضلعی پولیس، ایلیٹ فورس کمانڈوز اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں کی مناسب تعداد میں نفری تعینات کی جائے۔

علاوہ ازیں وی آئی پی دوروں کے دوران تمام مقامات پر اسپیشل برانچ کی تعیناتی یقینی بنانے اور میڈیا انتظامات پر خصوصی توجہ دینے کی بھی ہدایت کی گئی۔

اس ضمن میں ایک اعلیٰ سیکیورٹی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر اور وزیراعلیٰ سمیت تمام وی آئی پیز کو گرین بک کی ہدایات کے مطابق سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’سیکیورٹی کے ان اقدامات کے دوران عوام کو براہِ راست گورنر یا وزیر اعلیٰ تک رسائی کی اجازت نہیں دی جاتی لہٰذا پولیس اہلکار عوام کو ایک مناسب فاصلے تک محدود رکھتے ہیں‘۔

اس کے علاوہ وی وی آئی پی دوروں کے دوران راستوں پر بھی پولیس تعینات ہوتی لیکن وی آئی دورے میں ایسا نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے بتایا کہ وی آئی پی دورے کے لیے پولیس کو راستوں پر تعینات نہیں کیا جاتا بلکہ راستے کی صرف میٹل ڈیٹیکٹر اور سراغ رساں کتوں کی مدد سے جانچ کی جاتی ہے تاکہ کسی قسم کا دھماکا خیز مواد موجود نہ ہونے کو یقینی بنایا جاسکے۔

مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال:’جے آئی ٹی رپورٹ میں نئے اور پرانے پاکستان کا فرق دکھائی دے گا‘

واضح رہے کہ 20 جنوری کو ڈی ایچ کیو ہسپتال ساہیوال میں سانحہ ساہیوال میں زخمی ہونے والے بچوں کی عیادت کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب کے دورے کے موقع پر عوام کی بڑی تعداد ہسپتال کے باہر جمع ہوگئی تھی۔


یہ خبر 9 فروی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں