پاکستان کی کم عمر تائی کوانڈو کھلاڑی کی اولمپکس پر نظریں

اپ ڈیٹ 10 فروری 2019
اولمپکس میں حصہ لے کر ملک کا نام بلند کرنا چاہتی ہوں، عائشہ ایاز — فوٹو: ڈان اخبار
اولمپکس میں حصہ لے کر ملک کا نام بلند کرنا چاہتی ہوں، عائشہ ایاز — فوٹو: ڈان اخبار

پاکستان کی کم عمر ترین تائی کوانڈو کھلاڑی عائشہ ایاز جنہوں نے متحدہ عرب امارات میں 7ویں فجیرہ اوپن انٹرنیشنل تائیکوانڈو چیمپیئن شپ جیتی تھی، کا کہنا ہے کہ وہ اولمپکس میں حصہ لے کر ملک کا نام بلند کرنا چاہتی ہیں۔

کانجو میں متحدہ عرب امارات سے واپسی پر اپنے اعزاز میں منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔

عائشہ کے والدین اور دیگر اہل خانہ، ضلعی اسپورٹس افسر، تائی کوانڈو کھلاڑی اور سول سوسائٹی کے افراد نے تقریب میں شرکت کی۔

سوات کی رہائشی 8 سالہ عائشہ نے اپنی جیت کی خوشی میں کیک کاٹا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت خوش ہیں اور اپنی جیت پر فخر محسوس کر رہی ہیں۔

انہوں نے اپنے میڈل کو وزیر اعظم عمران خان کے نام کرنے کا اعلان کیا۔

اپنی جیت پر فخر محسوس کرتی ہوں، عائشہ ایاز — فوٹو: ڈان اخبار
اپنی جیت پر فخر محسوس کرتی ہوں، عائشہ ایاز — فوٹو: ڈان اخبار

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا اگلا ہدف اولمپکس کے کھیل ہیں جس کے لیے میں بہت محنت کر رہی ہوں اور اپنے والد کی سرپرستی میں روزانہ پریکٹس کر رہی ہوں، مجھے امید ہے کہ حکومت اولمپکس کی تیاری میں میری مدد کرے گی‘۔

عائشہ کے والد ایاز نائیک، جو بین الاقوامی تائی کوانڈو کے کھلاڑی بھی رہ چکے ہیں اور سوات میں تربیتی اکیڈمی چلاتے ہیں، کا کہنا تھا کہ عائشہ میں تائی کوانڈو کا بہت ٹیلنٹ موجود ہے اور اگر حکومت نے مدد کی تو انہیں یقین ہے کہ وہ اولمپکس میں بین الاقوامی اسٹار بن کر سامنے آئیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جی-1 میں کانسی کا تمغہ جیتنا آسان نہیں تھا اور اس کی جیت کا مطلب ہے کہ اس میں بہت ٹیلنٹ ہے اور اگر اس ٹیلنٹ کو ابھارا گیا تو وہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی ستارہ بن کر ضرور سامنے آئیں گی‘۔

انہوں نے بتایا کہ تائیکوانڈو میں جی-1 کی اہمیت کرکٹ اور فٹبال کے لیے ورلڈ کپ جتنی اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک کوئی بھی منتخب نمائندہ میری بیٹی کی حوصلہ افزائی کے لیے یہاں نہیں آیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 10 فروری 2019 کو شائع ہوئی ۔

تبصرے (0) بند ہیں