پی ایس ایل میں نیا قانون متعارف، تمام ٹیموں کے پاس اسکواڈ بہتر بنانے کا نادر موقع

21 فروری 2019
کھلاڑیوں کے ٹرانسفر کے لیے ان کی اپنی ذاتی مرضی کو لازمی قرار دیا گیا ہے— تصویر بشکریہ ٹوئٹر
کھلاڑیوں کے ٹرانسفر کے لیے ان کی اپنی ذاتی مرضی کو لازمی قرار دیا گیا ہے— تصویر بشکریہ ٹوئٹر

پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) میں رواں سال ایک نیا قانون متعارف کرایا گیا ہے جس کی بدولت لیگ کے دوران ہی کمزور ٹیمیں اپنے اسکواڈ کو مستحکم کرتے ہوئے چیمپیئن بننے کے خواب کو عملی جامع پہنا سکتی ہیں۔

اس نئے قانون کے تحت آئندہ چند دنوں میں لیگ کے دوران ٹرانسفر ونڈو کھلے گی اور اس کے دوران تمام ٹیمیں اپنے اسکواڈ میں استعمال نہ کیے گئے کھلاڑیوں کا دوسری ٹیم سے باہمی رضامندی کے ساتھ تبادلہ کر سکیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی ایتھلیٹس کو ویزا دینے سے انکار، بھارت پر پابندی کا امکان

یہ ٹرانسفر ونڈو ممکنہ طور پر جمعہ کو 48 گھنٹے کے لیے کھلے گی جس میں تمام ٹیمیں آپس میں باہمی رضامندی سے کھلاڑیوں تبادلے پر اظہار خیال کریں گی۔

کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق سیزن کے دوران کھلاڑیوں کے تبادلے یا ٹرانسفر کے عمل کی تجویز گزشتہ سال پیش کی گئی تھی لیکن وقت کی کمی کے سبب اس پر عمل نہ کیا جا سکا۔

گزشتہ سال نومبر میں جب کھلاڑیوں کے ڈرافٹ ہوئے تو اس میں ہر ٹیم زیادہ سے زیادہ 10 کھلاڑیوں کو اپنے اسکواڈ میں برقرار رکھ سکتی تھی ۔

اسلام آباد یونائیٹڈ نے سب سے زیادہ 10 کھلاڑیوں کو اپنے اسکواڈ میں برقرار رکھا جبکہ دیگر ٹیموں نے آٹھ، آٹھ کھلاڑیوں کو اسکواڈ کا حصہ رکھ کر بقیہ کو فارغ کردیا تھا۔

البتہ ٹرانسفر ٹریڈ ونڈو کا عمل ڈرافٹ سے قطعاً مختلف ہو گا اور اس میں ان کھلاڑیوں کو استعمال کیا جائے گا جنہیں اب تک ان کی فرنچائز نے استعمال نہیں کیا۔

سیزن کے آغاز سے قبل تمام فرنچائزوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ایسا کوئی بھی کھلاڑی جسے ابتدائی چار میچوں تک استعمال نہ کیا گیا، وہ ٹرانسفر کے عمل کے لیے دستیاب اور اس کا اہل ہو گا۔

تمام ٹیموں کو اس قانون کا پابند کیا گیا ہے وہ اسی کیٹیگری کے کھلاڑی سے اس کا تبادلہ کریں گی جس میں ڈرافٹ کے موقع پر اس کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

اب تک ہر ٹیم میں پانچ کھلاڑی ایسے ہیں جن کا استعمال نہیں کیا گیا اور کم از کم دو ایسے کھلاڑیوں کا تبادلہ کر سکیں گی جو ان کی فائنل الیون میں جگہ بنانے سے قاصر ہیں۔

اس سلسلے میں کراچی کنگز کے فاسٹ باؤلر ایرون سمرز سرفہرست ہیں جو ٹیم میں محمد عامر، سہیل خان اور عثمان خان شنواری کی موجودگی کے سبب اب تک ایک بھی میچ نہیں کھیل سکے حالانکہ وہ 90میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گیند کرنے کی اضافہ صلاحیت رکھتے ہیں۔

ضرور دیکھیں: پاکستان سپر لیگ میں تمام ٹیموں کی تازہ ترین پوزیشن

اسی طرح آل راؤنڈر حارث سہیل بھی لاہور قلندرز کے لیے کوئی میچ نہیں کھیل سکے اور اس نئے قانون کے ذریعے انہیں بھی ایک نئی فرنچائز میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع میسر آ سکتا ہے۔

یہ ونڈو ممکنہ طور پر جمعے کو کھلے گی اور اس وقت تک تمام ٹیمیں چار، چار میچ کھیل چکی ہوں گی۔

ابھی یہ بات واضح نہیں کہ وہ کون سے سرفہرست کھلاڑی ہیں جنہیں ٹرانسفر کے ذریعے ٹریڈ کیا جا سکے گا لیکن اس عمل کی بدولت تمام ٹیموں کو اپنے اسکواڈ کے کمزور شعبے سدھارنے اور اسے مضبوط تر کرنے کا موقع ملے گا۔

تاہم اس تمام تر تبدیلی کے عمل کے لیے متعلقہ کھلاڑی کی رضامندی لازمی درکار ہو گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں