وفاقی وزارتِ داخلہ نے جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی فلاحی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کردی۔

وزارتِ اطلاعات کے محکمہ پریس انفارمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ وزیرِاعظم عمران خان کی زیرِ قیادت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں نیشنل ایکشن پلان کا ازسرنو جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان کو تیز کرتے ہوئے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مذکورہ اجلاس کے دوران ہی وزارت داخلہ کی جانب سے حافظ سعید کی تنظیم جماعت الدعوۃ اور اس کے فلاحی ادارے فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: گرےلسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستان 26 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا پابند

یاد رہے کہ فروری 2018 میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس منعقد کیا جائے جس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کو مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا جائے گا۔

یہاں مالی معاونت سے مراد کسی بھی ملک میں دہشت گردوں کے لیے بین الاقوامی لین دین اور بینک ٹرانزیکشن کا آزادانہ استعمال شامل تھا۔

بعد ازاں امریکا اور برطانیہ کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی امداد کرنے والوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کے سامنے قرارداد پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بدستور منی لانڈرنگ، دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک میں شامل

تاہم 23 فروری کو ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے اختتام پر جاری بیان کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی گرے لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا اور پاکستان کو دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت دیا گیا تھا۔

اس کے بعد پاکستانی حکام نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہونے سے بچنے کے لیے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ اور اس کی فلاحی تنظیم ایف آئی ایف کے دفاتر کو سیل جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا تھا۔

گزشتہ برس 24 نومبر کو وزارتِ خارجہ کی جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا گیا تھا کہ جماعت الدعوۃ کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاکہ ان کی فنڈریزنگ کو روکا جاسکے۔

قبل ازیں پاکستان کا نام 2012 سے 2015 کے درمیان پاکستان ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں شامل تھا تاہم 2015 میں پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فہرست سے نام خارج کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں