جواد ظریف ایرانی وزیر خارجہ کے عہدے سے مستعفی

اپ ڈیٹ 26 فروری 2019
جواد ظریف نے انسٹا گرام پر اپنے استعفے کا اعلان کیا— فوٹو: اے ایف پی
جواد ظریف نے انسٹا گرام پر اپنے استعفے کا اعلان کیا— فوٹو: اے ایف پی

عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے کے خالق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے غیرمتوقع طور پر اپنے استعفے کا اعلان کردیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 67ماہ میں بہادر ایرانی عوام اور حکام کی سخاوت کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جبکہ کام جاری نہ رکھنے اور نوکری کے دوران تمام تر کوتاہیوں پر میں انتہائی معذرت خواہ ہوں، خوش رہیں، آباد رہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کے ساتھ 4 دہائی پرانا سفارتی معاہدہ منسوخ کردیا

اپنے پیغام کے دوران انہوں نے اپنے اس فیصلے کی کوئی خاص وجہ بیان نہیں کی۔

واضح رہے کہ 2015 میں ایران سے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے لیے عالمی طاقتوں سے تاریخی جوہری معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں جواد ظریف نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

گزشتہ برس مئی امریکا کی جانب سے معاہدے کے خاتمے اور ایران پر دوبارہ پابندیوں لگانے جانے کے بعد مغرب مخالف عناصر نے سابق ایرانی وزیر خارجہ پر حملے شروع کر دیے تھے۔

ایرانی وزیر خارجہ کے استعفے کے بعد امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں جواد ظریف کو ایرانی صدر حسن روحانی اور ایران کی کرپٹ مذہبی مافیا کا فرنٹ مین قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں

دوسری جانب امریکا میں ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک صدر حسن روحانی نے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کہ وہ اس استعفے کو قبول کریں گے یا نہیں۔

ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جواد ظریف کا استعفیٰ منظور کر لیا جاتا ہے تو اس سے حسن روحانی پر مزید دباؤ بڑھے گا جنہیں مشکلات سے دوچار ایرانی معیشت کے سبب اپنے مخالفین کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ 1960 میں پیدا ہونے والے جواد ظریف 17سال کی عمر سے امریکا میں رہے اور وہیں تعلیم حاصل کرنے کے بعد سفارتکار کے عہدوں پر فائز رہے اور پھر 2002 سے 2007 تک ایرانی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔

انتخابات میں کامیابی کے بعد حسن روحانی کے صدر منتخب ہونے پر انہیں وزیر خارجہ مقرر کیا گیا تھا اور انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایران کے عالمی دنیا کے دروازے کھولیں گے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی عدالت کا امریکا کو ایران سے پابندیاں ہٹانے کا حکم

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران میں وزرا سمیت اہم عہدے دینے کا اختیار تو صدر کے پاس ہے لیکن ان سب کا حتمی فیصلہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ جب 2013 میں عالمی دنیا سے جوہری معاہدوں کے حوالے سے گفتگو کا تمام تر اختیار جاوید ظریف کو دیا گیا تھا تو ایران کے سخت گیر اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے انہیں کئی مرتبہ ایوان میں طلب کر کے مذاکرات کی تفصیلات طلب کی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں