بھارت میں کشمیریوں پر انتہا پسند ہندوؤں کے تشدد کا سلسلہ جاری

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2019
ملزمان نے ان افراد پر تشدد کرنے کی وجہ ان کا کشمیری ہونا بتایا —فوٹو: اسکرین گریب
ملزمان نے ان افراد پر تشدد کرنے کی وجہ ان کا کشمیری ہونا بتایا —فوٹو: اسکرین گریب

پلوامہ حملے کے بعد سے بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے کشمیری طلبا اور شہریوں کو مسلسل ہراساں اور ان پر تشدد کرنے کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔

حال ہی میں وائرل ہونے والی ایسی ہی ایک ویڈیو میں اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے ایک مصروف شاہراہ پر خشک میوہ جات فروخت کرنے والے 2 کشمیریوں پر تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

مذکورہ ویڈیو میں کشمیری پتھارے داروں پر تشدد ہوتے دیکھا جاسکتا ہے بلکہ اس مار پیٹ کی وجہ ان کا کشمیری ہونا بتایا گیا جس پر آس پاس سے گزرنے والے افراد انہیں بچانے کے لیے مداخلت کرتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’دی کوائنٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق تشدد کرنے والے افراد میں شامل ایک شخص نے اپنے فیس بک پروفائل پر یہ ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کی تھیں، جس نے خود کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا سابق رہنما اور وشوا ہندو پریشد سے منسلک بتایا۔

اس کے ساتھ وشوا ہندو دل کے ایک دوسرے رکن نے بھی کشمیریوں پر تشدد کرتے ہوئے فیس بک لائیو کے ذریعے اسے نشر کیا تھا لیکن بعد میں اسے ڈیلیٹ کردیا گیا۔

اس حوالے سے بھارتی خبر رساں ادارے ایشیا نیوز نیٹ ورک ’اے این آئی‘ نے بتایا کہ کشمیری پتھارے داروں پر تشدد کرنے والا شخص بجرنگ سونکار تھا جسے پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جبکہ اس شخص کے خلاف پہلے ہی 12 مقدمات درج ہیں جس میں ایک قتل کا مقدمہ بھی شامل ہے۔

بعد ازاں کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اس وائرل ویڈیو کو ٹوئٹ کے ذریعے پوسٹ کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کو مخاطب کیا اور ان سے اس ویڈیو پر مؤقف دینے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مودی صاحب یہ ہے وہ جس کے خلاف آپ بات کرتے ہیں، اس کے باوجود یہ سلسلہ بلا تخصیص جاری ہے، کیا ہم توقع کرسکتے ہیں کہ ان کے خلاف کارروائی ہوگی؟'

این ڈی ٹی وی کے مطابق اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل قانون آنند کمار کا کہنا تھا کہ یہ ان بہت سے افسوسناک واقعات میں سے ایک ہے، جو جاری ہیں، ہم پوری طاقت سے اس قسم کے واقعات کے خلاف کریک ڈاؤن کریں گے۔

دوسری جانب مسلمان رہنما اویس الدین اویسی، کانگریس، عام آدمی پارٹی سمیت بھارت کی متعدد سیاسی جماعتوں نے کشمیریوں پر ہونے والے اس تشدد کی مذمت کی۔

واضح رہے کہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں 14 فروری کو فوجی قافلے پر ہونے والے حملے میں 44 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد سے بھارت میں کشمیریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔

اس کے علاوہ بھارت میں مختلف الزامات میں متعدد کشمیری طلبہ کو حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں کالجز سے معطل کردیا گیا تھا، یہاں تک کہ کچھ کشمیری طلبہ کو ہراساں کرکے ان کے مالک مکان نے جگہ خالی کرنے کا کہا تھا۔

یہ بھی پڑھیںـ:بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیریوں کا تحفظ یقینی بنانے کا حکم

جس کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو تمام ریاستی حکومتوں کو یہ انتباہ جاری کرنے کی ہدایت کی تھی کہ وہ اپنی متعلقہ ریاستوں میں کشمیریوں کا تحفظ یقینی بنائیں، ساتھ ہی ریاستی پولیس کے سربراہان کو بھی کشمیریوں کی حفاظت یقینی بنانے کا کہا گیا تھا۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بھارتی حکومت سے اس بات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا کہ عام کشمیری مرد و عورت پر حملے، انہیں ہراساں اور جبری طور پر گرفتار نہ کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں