جیش محمد کا معاملہ اٹھائے جانے سے قبل چین سنجیدہ بات چیت کا خواہاں

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2019
سلامتی کونسل کی پابندی کمیٹی کی جانب سے مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی قرار دار 13 مارچ کو اٹھائی جانی ہے۔ — فائل فوٹو/اے ایف پی
سلامتی کونسل کی پابندی کمیٹی کی جانب سے مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی قرار دار 13 مارچ کو اٹھائی جانی ہے۔ — فائل فوٹو/اے ایف پی

اسلام آباد: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندی کمیٹی کی جانب سے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے حوالے سے قرارداد اٹھائے جانے کے حوالے سے سفارت کاری میں تیزی کے پیش نظر بیجنگ نے ’ذمہ دارانہ اور سنجیدہ بحث‘ پر زور دیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے بیجنگ میں معاملے پر چین کے موقف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’چین متعلقہ افراد کے ساتھ بات اور کام ذمہ دارانہ طریقے سے کرتا رہے گا تاکہ یہ معاملہ حل ہو، ذمہ دارانہ طریقے سے اور سنجیدگی سے بات کرکے ہی ہم مسئلے کا مستحکم حل نکال سکتے ہیں‘۔

یہ بھی دیکھیں: مولانا مسعود اظہر کون ہیں ؟

خیال رہے کہ ماضی میں بھی چین نے 3 مرتبہ سلامتی کونسل میں تکنیکی بنیادوں پر مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی قرار داد کو روکا ہے۔

14 فروری کو ہونے والے پلوامہ حملے، جس کا دعویٰ جیش محمد نے کیا تھا، کے بعد امریکا، برطانیہ اور فرانس نے ایک مرتبہ پھر جیش محمد کو دہشت گرد قرار دینے کی تحریک کا آغاز کیا ہے۔

28 فروری کو پیش ہونے والی قرارداد کو 13 مارچ کو 1267 پابندی کمیٹی کی جانب سے اٹھایا جانا ہے۔

لو کانگ کے مطابق بیجنگ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کو جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے بہتر نہیں سمجھتا اور اس سے صورتحال مزید خراب ہورہے ہیں۔

چین کی جانب سے مسعود اظہر کو فہرست میں شامل کرنے کے حوالے سے دونوں جانب سے بات کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’خطے کی صورتحال پر ہماری بات چیت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکیورٹی کا مسئلہ سب سے اہم رہا ہے‘۔

دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے خطے میں حالیہ پیش رفتوں پر پاکستان کا موقف پیش کرنے کے لیے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

مزید پڑھیں: حماد اظہر، مفتی عبدالرؤف سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 کارکنان زیرحراست

شاہ محمود قریشی کی امریکی قومی سلامتی کے مشیر سے بات چیت ایسے وقت میں سامنے آئی جب بھارت کے سیکریٹری خارجہ وجے گوکھلے ’اسٹریٹجک اور سیکیورٹی‘ کے حوالے سے بات چیت کے لیے 3 روزہ دورے پر امریکا میں موجود ہیں۔

ان ہی امور پر امریکا اور بھارت کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات بھی روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں تاہم یہ امید کی جارہی ہے کہ مولانا مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنا اور پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے معاملات، ان مذاکرات کے ایجنڈا پر سب سے اوپر ہوں گے۔

وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ جان بولٹن نے ان کی اور سیکریٹری پومپیو کی شمالی کوریا سے مذاکرات میں مشغول ہونے کے باوجود کشیدگی کم کرنے کے کوششوں کو یاد دلایا۔

وزارت خارجہ کے مطابق ’جون بولٹن نے کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان کے اقدامات کو سراہا اور پاک بھارت مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 12 مارچ 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں