اہلیہ سمیت 4 افراد کے قتل کا الزام، سزائے موت کا مجرم بری

مجرم کے وکیل کے مطابق پروسیکیوشن شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی ہے — فائل فوٹو/ شٹر اسٹاک
مجرم کے وکیل کے مطابق پروسیکیوشن شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی ہے — فائل فوٹو/ شٹر اسٹاک

لاہور: سپریم کورٹ نے اہلیہ اور اس کے مبینہ آشنا سمیت 4 افراد کے قتل کے الزام میں سزائے موت کے مجرم کو بری کردیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مجرم احسان اللہ کی اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مجرم نے طیش میں آکر اپنی اہلیہ، اس کے مبینہ آشنا سمیت 4 افراد کو قتل کیا تھا اور مجرم کے خلاف اہلیہ، اس کے 4 افراد کو قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 2008 میں قتل کا مقدمہ، عدالت نے عمر قید کے مجرمان کو بری کردیا

دوسری جانب اپیل کنندہ کے وکیل ذکا الرحمٰن ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مجرم اعتراف جرم کرچکا لیکن پروسیکیوشن مجرم کے خلاف شواہد اور گواہان پیش کرنے میں ناکام رہی ہے، اور ساتھ ہی استدعا کی کہ جرم ثابت کرنا پروسیکیوشن کا کام ہے اس لیے ان کے موکل کو بری کیا جائے۔

عدالت نے احسان اللہ کو ثبوتوں اور شواہد کی عدم دستیابی پر بری کردیا۔

خیال رہے کہ سرگودھا کی مقامی عدالت نے ملزم کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا اور ہائیکورٹ نے سزا برقرار رکھی تھی، جس کے خلاف مجرم نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

اس سے قبل 12 فروری 2019 کو سپریم کورٹ نے قتل کے الزام میں عمر قید کا سامنا کرنے والے ملزم اسفند یار کو جرم ثابت نہ ہونے پر 10سال بعد بری کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 19 سال بعد بَری ہونے والا ملزم 2 سال قبل فوت

4 مارچ 2019 کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جھوٹی گواہی سے متعلق مزید ایک کیس میں عدالت نے گواہوں کے بیانات میں تضاد پر 12 سال بعد 2 ملزمان کو بری کردیا تھا۔

یکم مارچ کو سپریم کورٹ نے 52 مرتبہ سزائے موت پانے والے ملزم صوفی بابا کو بری کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں