پاکستان میں رواں برس انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ

20 مارچ 2019
2010 کے سیلاب میں ملک کو 19 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا—فوٹو: اے پی
2010 کے سیلاب میں ملک کو 19 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا—فوٹو: اے پی

اسلام آباد: پاکستان میں رواں برس معمول سے زائد برف باری اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مون سون سیزن کے دوران بڑے پیمانے پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آنے کا خدشہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل میں 2 اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیشِ نظر مزید فنڈز اور پیشگی تیاریوں کی ضرورت ہے تا کہ کم سے کم نقصان ہو۔

قائم مقام سیکریٹری برائے آبی وسائل سید مہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ رواں برس معمول سے زائد برف باری کے باعث پہاڑوں اور دریا کے نکلنے کے مقام پر برف جمع ہونے کے باعث اس سال سیلاب کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سیلاب، طوفانی بارشوں سے 19 افراد جاں بحق

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انہوں نے اس سلسلے میں پیشگی اقدامات کی غرض سے 15 ارب روپے کے فنڈز کے اجرا کے لیے کوشش بھی کی۔

قائمہ کمیٹی کی سربراہی رکنِ قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور نے کی جس میں سیکریٹری آبی وسائل، جو پاکستان کے سندھ طاس کمیشن کے قائم مقام سربراہ بھی ہیں، نے بتایا کہ ایک جانب پاکستان کو گزشتہ 60 سال کے دوران آنے والے سیلابوں کی وجہ سے 19ا ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

دوسری جانب صرف سال 2010 میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے 19 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جس کی وجہ آبادی میں بے پناہ اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی تھی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: سیلاب زدہ علاقوں سے 1500خاندانوں کو نکال لیا گیا، آئی ایس پی آر

سیکریٹری آبی وسائل کی تائید کرتے ہوئے وفاقی کمیشن برائے سیلاب کے چیئرمین اور چیف انجینئرنگ ایڈوائزر احمد کمال کا کہنا تھا کہ ملک میں اس سال بہت اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اس وقت شدید موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے نتیجتاً ایک ہی وقت میں ملک کے شمالی حصوں میں مون سون بارشیں اور بلوچستان اور ملک کے جنوبی حصوں میں مغربی ہوئیں داخل ہوئیں جس کی وجہ سے کبھی بھی وقت سیلاب آسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک کے کچھ علاقوں میں مارچ میں بھی برفباری ہوئی جو غیر معمولی صورتحال ہے اور یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اونچے درجے کے سیلاب کا شدید خطرہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سیلاب کو روکنے میں ناکام کیوں؟

احمد کمال نے مون سون سیزن کے آغاز سے قبل سیلاب سے پیشگی حفاظتی اقدامات کے لیے کم از کم 15 ارب کے فنڈز جاری کرنے پر زور دیا تا کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت میں طے کیے گئے تمام ترجیحی منصوبے مکمل کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں کا پی سی 1 قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو چند ماہ قبل بھیجا جاچکا ہے اور اب منظوری کا انتظار ہے۔

اس بارے میں کمیٹی رکن اور سابق وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے مطابق سیلاب سے حفاظت صوبائی معاملہ ہے اس لیے صوبائی حکومتوں کو اپنے صوبوں میں عوام، املاک، ذراعت اور آبادی کا طرزِ زندگی محفوظ رکھنے کے لیے اس سے متعلقہ منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے چاہیئے۔

تبصرے (0) بند ہیں