ملائیشیا کے ساتھ 90 کروڑ ڈالر کے معاہدوں پر آج دستخط کیے جائیں گے

وزیر اعظم عمران خان نے ملائیشیا کے وزیر اعظم کا استقبال کیا تھا—فوٹو: حکومت پاکستان ٹویٹر
وزیر اعظم عمران خان نے ملائیشیا کے وزیر اعظم کا استقبال کیا تھا—فوٹو: حکومت پاکستان ٹویٹر

اسلام آباد: ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے، جہاں آج (جمعہ) کو ملائیشین سرمایہ کاروں کی جانب سے 80 سے 90 کروڑ ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کرنے والے مہاتیر محمد 23 مارچ کو یوم پاکستان پریڈ کے مہمان خصوصی ہوں گے۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم کے ساتھ اعلی سطح وفد اور بڑے کاروباری افراد بھی ساتھ ہیں ہیں اور اسی سلسلے میں آج ملائیشیا کے سرمایہ کاروں کے ساتھ 80 سے 90 کروڑ ڈالر کی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یوز) پر دستخط کیے جائیں گے، جس میں آئی ٹی، ٹیلی کام، پاور جنریشن، ٹیکسٹائل، زراعت اور حلال اشیا کی صنعتوں میں معاہدے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی 3 روزہ دورے پر پاکستان آمد

اس دورے کے دوران 25 سے زائد ملائیشن کمپنیوں کے سربراہان مہاتیر محمد کے ہمراہ ہیں۔

اس حوالے سے سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ہارون شریف نے صحافیوں کو بتایا کہ ٹیلی کام، آٹوموبائل اور حلال فوڈ کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں کے معاہدے کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ملائیشیا کے دورے کے بعد مہینوں میں کاروبار سے کاروبار شراکت داری آگے بڑھ رہی ہے اور اب یہ وقت ہے کہ اسے مضبوط کیا جائے۔

ملائیشیا کا 'ایڈیٹ کو گروپ' جو ایشیا میں معروف اور پہلی مربوط ٹیلی کمیونکیشن انفرااسٹرکچر سروسز کمپنی ہے، جو ٹاور سروسز میں اینڈ ٹو اینڈ سولیوشنز میں خصوصیات رکھتی ہے اور وہ ٹیلی نار، زونگ اور موبی لنک کے ساتھ معاہدے کرے گی جبکہ پاکستان میں الیکٹرک کاریں تیار کرنے لیے پروٹون ہولڈنگ الحاج ایف اے ڈبلیو کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرے گی۔

اسی طرح ایک اور ملائیشن کمپنی پاکستان سے حلال گوشت کی برآمدات کے لیے پاکستان میں حلال گوشت کی سہولت فراہم کرنے والی معروف کمپنی فوجی میٹ کے ساتھ معاہدہ کرے گی۔

ہارون شریف کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مہاتیر محمد کا دورہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تعلقات کی تبدیلی کا آغاز ہے، پاکستان کی مارکیٹ کی پیشکش خطے میں ان کے لیے نئی مارکیٹ کھولنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ باہمی فائدے کی مارکیٹ ہے اور جلد ہی پاکستان مغربی چین کے ساتھ رابطے قائم کرلے گا'۔

چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ نے کہا کہ حکومت سے حکومت اور کاروبار سے کاروبار کے بڑھتے رابطے ایک طویل مدتی کاروباری شراکت داری ہے اور یہ مشرقی ایشائی معیشتوں کے لیے ایک راستہ کھول دے گا۔

ہارون شریف نے کا کہنا تھا کہ 'اگر پاکستان مشرقی ایشیا کی سطح پر آجاتا ہے، جو جنوب مشرقی ایشائی اقوام کی تنظیم آسیان کا اہم حصہ ہے تو پاکستان پاکستان ان ممالک کے تجربات سے سیکھے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی

دوسری جانب وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ملائیشن سرمایہ کاروں کا دورہ معیشت کو بڑھانے اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کے لیے موجودہ حکومت کی پالیسی میں اہم تبدیلی کا اشارہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 برس میں پاکستان کے چین کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات رہے، جس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے اور ترقیاتی انفرااسٹرکچر میں کافی مدد فراہم کی۔

عبدالرزاق داؤد کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ان تعلقات کو مزید بڑھایا اور سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، قطر اور اب ملائیشا تک شامل ہوگئے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے تمام ممالک کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع اور مراعات برابر ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں