صدر مملکت عارف علوی نے دورہ پاکستان پر آئے ہوئے ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کو پاکستان کے سب سے بڑے سول اعزاز ’نشان پاکستان‘ سے نواز دیا۔

ملائیشیا کے وزیراعظم کے اعزاز میں ایوان صدر میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی، جس میں صدر مملکت عارف علوی کے علاوہ وزیر اعظم عمران خان بھی موجود تھے۔

تقریب میں صدر مملکت نے ملائیشیا کے مہمان وزیر اعظم کو ملک کے سب سے بڑے سول ایوارڈ 'نشان پاکستان' سے نوازا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل صدر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو پاکستان کے سب سے بڑے سول ایوارڈ ‘نشان پاکستان‘ سے نوازا گیا تھا۔

ملائیشیا کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں، صدر مملکت

بعد ازاں صدر ڈاکٹر عارف نے مہاتیر محمد کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ 30 برس میں دہشت گردی کا مقابلہ کیا،قوم کی قربانیوں سے دہشت گردی پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے 35 لاکھ افغان مہاجرین کی منفرد میزبانی کی۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کیلئے پاکستان کا سب سے بڑا سول اعزاز

ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی معاشرے میں متعدد مسائل کو جنم دیتی ہے، پاکستان جن تجربات سے گزرا دیگر اقوام کو اب اس کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن کی بحالی معاشی ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہے، وزیراعظم عمران خان نے منصب سنبھالتے ہی سب کو امن کا پیغام دیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کےساتھ حالیہ کشیدگی کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

عارف علوی نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کو مل کر اسلام فوبیا کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام فوبیا کے خلاف مسلم امہ پاکستان اور ملائیشیا کی طرف دیکھ رہی ہے۔

یوم پاکستان پر مدعو کرنے پرحکومتِ پاکستان کا شکرگزار ہوں،مہاتیر محمد

عشائیے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ’نشان پاکستان‘ دینے پر شکر گزار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 'یوم پاکستان' کی تقریب کے لیے مدعو کرنے پر بھی حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

مہاتیر محمد نے کہا کہ پاکستان کےساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں، جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری سے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی 3 روزہ دورے پر پاکستان آمد

ان کا کہنا تھا کہ ملائیشیا، پاکستان کے عوام ایک دوسرے سے بخوبی واقف ہیں، پاکستان کے ساتھ برادرانہ، دوستانہ تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔

ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ عصر حاضر کے تقاضے پورے کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ سے معاشی ترقی ہوگی، جبکہ صنعتی انقلاب سے طرز زندگی میں تبدیلی آتی ہے۔

اس سے قبل مہاتیر محمد اور وزیراعظم عمران خان نے پاکستان ملائیشیا سرمایہ کانفرنس میں شرکت کی تھی۔

کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ ملائیشین سرمایہ کارپاکستان میں کارسازی کی صنعت میں اشتراک چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد تین روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں، وہ 23 مارچ کو 'یوم پاکستان' کی پریڈ میں مہمان اعزازی ہوں گے۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم کے ساتھ اعلی سطح وفد اور بڑے کاروباری افراد بھی ساتھ ہیں اور اسی سلسلے میں آج ملائیشیا کے سرمایہ کاروں کے ساتھ 80 سے 90 کروڑ ڈالر کی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یوز) پر دستخط کیے گئے، جس میں آئی ٹی، ٹیلی کام، پاور جنریشن، ٹیکسٹائل، زراعت اور حلال اشیا کی صنعتوں میں معاہدے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ملائیشیا کے ساتھ 90 کروڑ ڈالر کے معاہدوں پر آج دستخط کیے جائیں گے

اس دورے کے دوران 25 سے زائد ملائیشین کمپنیوں کے سربراہان مہاتیر محمد کے ہمراہ ہیں۔

ملائیشیا کا 'ایڈیٹ کو گروپ' جو ایشیا میں معروف اور پہلی مربوط ٹیلی کمیونی کیشن انفراسٹرکچر سروسز کمپنی ہے اور جو ٹاور سروسز میں اینڈ ٹو اینڈ سولیوشنز میں خصوصیات رکھتی ہے، وہ ٹیلی نار، زونگ اور موبی لنک کے ساتھ معاہدے کرے گی جبکہ پاکستان میں الیکٹرک کاریں تیار کرنے لیے پروٹون ہولڈنگ الحاج ایف اے ڈبلیو کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرے گی۔

اسی طرح ایک اور ملائیشین کمپنی پاکستان سے حلال گوشت کی برآمد کے لیے پاکستان میں حلال گوشت کی سہولت فراہم کرنے والی معروف کمپنی فوجی میٹ کے ساتھ معاہدہ کرے گی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم کے دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مہاتیر محمد کے دورے میں دونوں ممالک کے عوام کے باہمی مفاد کے لیے معاشی، تجارتی، سرمایہ کاری اور دفاعی شعبوں میں تعلقات کے فروغ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں