افغانستان کبھی کسی کیلئے خطرے کا سبب نہ بنے، عالمی طاقتوں کا اتفاق

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2019
افغان امن عمل میں زلمے خلیل زاد امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں— تصویر بشکریہ ٹوئٹر
افغان امن عمل میں زلمے خلیل زاد امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں— تصویر بشکریہ ٹوئٹر

واشنگٹن: دنیا کی تین عالمی طاقتوں، امریکا، چین اور روس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغانستان ان میں سے کسی کے لیے کبھی بھی خطرے کا سبب نہ بنے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تین عالمی طاقتوں نے اس بات کو بھی یقینی بنانے پر رضامندی ظاہر کی کہ افغانستان اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق کو بھی استعمال کرے۔

مزید پڑھیں: افغان امن عمل:پڑوسی ملک کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جارہی،طالبان

تین ملکوں کے نمائندوں نے افغانستان میں امن اور استحکام کے قیام کے سلسلے میں اپنی حکمت پر بات چیت کے لیے جمعرات اور جمعہ کو واشنگٹن میں ملاقات کی، امریکا کے طالبان سے مذاکرات شروع ہونے کے بعد یہ ان تینوں کی پہلی مشترکہ ملاقات تھی۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق تینوں فریقین نے افغان امن عمل کی موجودہ صورتحال اور افغانستان میں امن، خوشحالی اور سیکیورٹی کے قیام کے لیے مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے افغانستان کی آزادی ، خود مختاری اور علاقائی حدود کے احترام کو وضع کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان اپنے سیاسی، سیکیورٹی اور معاشی فیصلوں کا حق رکھتا ہے۔

طالبان سے مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت کرنے والے زلمے خلیل زاد نے سہ ملکی مذاکرات میں شرکت کی اور مذاکرات کے بعد ٹوئٹ میں لکھا کہ روس، چین اور یورپی یونین سے لنچ پر ملاقات سے قبل انہوں نے تینوں کے ہم منصب سے ملاقاتیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں قیام امن کی کوششوں پر یورپی یونین پاکستان کا معترف

انہوں نے لکھا کہ ہم افغان امن عمل میں گہری دلچسپی کو خوش آمدید کہتے ہیں، ہم افغان خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، تمام افغانیوں کے لیے امن چاہتے ہیں اور ایک ایسے افغانستان کے خواہشمند ہیں جو کبھی کسی کے لیے خطرے کا ذریعہ نہ بنے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مزید کہا کہ امریکا، چین اور روس نے اس معاملے پر مزید مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی جہاں تمام فریقین افغان امن عمل میں مشترکہ مفادات اور رابطے کی خواہشمند ہیں۔

اگلی ملاقات کی تاریخ اور وقت کا فیصلہ سفارتی ذرائع سے کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: امریکا افغانستان سے نکل جائے یا سوویت یونین کی طرح شکست کا سامنا کرے، طالبان

اس ملاقات سے قبل گزشتہ ماہ کے اواخر میں امریکا اور طالبان کے درمیان بات چیت کا پانچواں دور ہوا تھا جس میں 4اہم امور پر گفتگو ہوئی جس میں انسداد دہشت گردی کی یقین دہانی، افواج کا انخلا، افغانستان کے اندر مذاکرات اور سیز فائر شامل ہے۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابتدائی دو نکات پر فریقین رضامند ہو گئے لیکن طالبان افغان حکومت سے مذاکرات سے انکاری ہیں اور سیز فائر پر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔


یہ خبر 24مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں