برونائی میں بدفعلی، ہم جنس پرستی پر سنگسار کی سزا

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2019
برونائی کے سلطان حسن البلقیہ نے اس قانون کا اعلان 2013 میں کیا تھا — فوٹو: اے ایف پی
برونائی کے سلطان حسن البلقیہ نے اس قانون کا اعلان 2013 میں کیا تھا — فوٹو: اے ایف پی

ایشیائی ملک برونائی میں اگلے ہفتے بدفعلی اور ہم جنس پرستی کے مرتکب مسلمانوں کو 'سنگسار' کرنے کا قانون رائج ہو جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق مذکورہ قانون گزشتہ 4 برس سے شدید تنقید کے باوجود آئندہ ہفتے سے نفاذ العمل ہوگا، تاہم اس کا اطلاق صرف مسلمانوں پر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: مسلمان بچوں کو ہم جنس پرستی کی تعلیم دینے پر احتجاج

خیال رہے کہ برونائی میں چوری کی سزا پر ہاتھ یا پاؤں کاٹنے کا قانون پہلے ہی رائج ہے۔

برونائی میں ہم جنس پرستی پہلے ہی غیر قانونی تھی، تاہم اب اس پر سزائے موت ہوگی۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے برونائی پر زور دیا کہ وہ ’نئے شرعی قوانین کے اطلاق کو فوری روکے‘۔

برونائی کے اٹارنی جنرل کے چیمبر سے 29 دسمبر کو جاری ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ بدفعلی اور ہم جنس پرستی کے خلاف قوانین کا اطلاق 3 اپریل 2019 سے ہوگا۔

مزید پڑھیں: بھارت: ہم جنس پرستی سے انکار پر لڑکی نے 'محبوبہ' پر تیزاب پھینک دیا

واضح رہے کہ برونائی نے مذکورہ اقدامات کا اعلان 2013 میں کیا تھا تاہم دائیں بازو کی اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے باعث قانون پر عملدرآمد نہیں ہوسکا اور اس دوران حکام بھی مذکورہ قوانین پر عملدرآمد سے متعلق امور پر غور کر رہے تھے۔

وزرات مذہبی امور کے ترجمان نے کہا کہ ’سلطان حسن البلقیہ کی جانب سے 3 اپریل کو نئے شرعی قوانین کے اطلاق کا اعلان ممکن ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت چوری پر ہاتھ کاٹنے کے قوانین پر عملدرآمد کے لیے مکمل تیار ہیں‘۔

اس حوالے سے ہیومن رائٹس واچ کے فل روبرٹسن نے خبردار کیا کہ ’نئے شرعی قوانین کے اطلاق سے غیر ملکی سیاحوں اور تاجر برادری کی نظر میں انسانی حقوق بری طرح متاثر ہوں گے‘۔

مزید پڑھیں: 'ہم جنس پرستی جرم نہیں لیکن غیر فطری ہے'

انہوں نے کہا کہ ’اگر نئے قوانین پر عمل شروع ہوا تو برونائی اقدام کے خلاف عالمی بائیکاٹ مہم کا ایک مرتبہ پھر آغاز ہوجائےگا‘۔

روبرٹسن نے کہا کہ ’برونائی جنوب مشرقی ایشیا کا واحد ملک ہوگا جہاں قانون کی رو سے ہم جنس پرستی پر سزائے موت ہوگی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں