بھارت انتخابات: جامع مسجد دہلی کے امام کا کسی جماعت کی حمایت نہ کرنے کا اعلان

09 اپريل 2019
امام جامع مسجد نے 2014 میں مبینہ طور پر کانگریس کی حمایت کی تھی—تصویر: بشکریہ انڈیا ٹی وی
امام جامع مسجد نے 2014 میں مبینہ طور پر کانگریس کی حمایت کی تھی—تصویر: بشکریہ انڈیا ٹی وی

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2019 کے بھارتی لوک سبھا انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ وعدے کیے لیکن کسی نے بھی ان پر عمل نہیں کیا۔

واضح رہے کہ سید احمد شاہ بخاری کے حوالے سے یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ انہوں نے 2014 کے عام انتخابات میں مبینہ طور پر کانگریس کی حمایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات: اقتدار میں آنے کے لیے سیاستدانوں کے ڈرامے

ایک بیان میں جامع مسجد کے امام کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو اس حقیقت کو دیکھنا چاہیے کہ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے انہیں مایوس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت اور مذہبی جنون نے ہمارے بنیادی اقدار اور روایات کو پامال کردیا ہے اور یہ حالات ایک مہذب معاشرے کے لیے گہری تشویش کا باعث ہیں'۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ نقطہ سامنے آتا ہے کہ ایک قوم کے سنہری اصول اور اتحاد کے فروغ کے بجائے ہر معاملے میں سامراجیت کا زہر پھیلایا جارہا ہے۔

جامع مسجد کے امام کا کہنا تھا کہ ' ایسی صورتحال میں 2019 کے پارلیمانی انتخابات عوام کی دور اندیشی اور حکمت کی آزمائش ہیں، موجودہ صورتحال میں اس بات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ کون حمایت کا حقدار ہوگا، لہٰذا بہت سوچ بوجھ اور مشاورت کے بعد میں نے یہ فیصلہ کیا کہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت میں اپیل نہیں کی جائے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات: گوگل اشتہار پر کروڑوں روپے خرچ، مودی کا دوسرا نمبر

سید احمد بخاری کی جانب سے مزید کہا گیا کہ حالیہ انتخابات قوم کی سیاسی تاریخ میں اہم ہیں اور یہ ملک کی عام ثقافت اور تمدن کی بقا کے لیے دور رس نتائج پر پہنچنے کا فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان انتخابات کو بھارتی نقطہ نظر، قومی غیرت، آئین کی پاسداری اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق دیکھنا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ ووٹ دینے کے فیصلے سے قبل امیدوار کی ذاتی حیثیت اور سابقہ ریکارڈ کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں