انتخابی مہم میں حصہ لینے پر بنگلہ دیشی اداکار بھارت سے بے دخل

18 اپريل 2019
بھارتی قوانین کے تحت غیر ملکی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتے—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
بھارتی قوانین کے تحت غیر ملکی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتے—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

بھارتی میں انتخابی مہم میں حصہ لینے پر بنگلہ دیش کے فلم اسٹار فردوس احمد کو بھارت سے نکال دیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انتخابی مہم میں حصہ لینے پر ملک سے نکالنے والے بنگلہ دیشی فلم اسٹار نے معذرت کی لیکن بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ ان کی حمایت کرتے نظر آئے اور کہا کہ بڑے پڑوسی نے حد سے زیادہ بڑھا کر پیش کیا۔

بنگلہ دیشی اداکار فردوس احمد 200 سے زائد فلموں میں کام کرچکے ہیں اور وہ مغربی بنگال ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بانرجی کے لیے انتخابی مہم چلارہے تھے، جس کے بعد انہیں بھارت سے باہر نکالا گیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ، 12 ریاستوں کی 95 نشستوں پر پولنگ

واضح رہے کہ ممتا بانرجی بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حریف ہیں۔

بھارت میں 6 ہفتے طویل انتخابات جاری ہیں، جس کے دوسرے مرحلے میں آج (18 اپریل) کو مختلف ریاستوں میں ووٹنگ ہورہی ہے۔

ملک سے باہر نکالنے پر 45 سالہ فردوس کا کہنا تھا کہ وہ بھارتی قوانین کا احترام کرتے ہیں اور اس کے تحت غیر ملکی دوسرے ملک کی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

مقامی میڈیا کو بھیجے گئے ایک بیان میں فردوس کا کہنا تھا کہ 'میں اپنی نادانستہ طور پر کی گئی غلطی پر معذرت خواہ ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ہر کوئی مجھے معاف کرے گا'

فردوس کا کہنا تھا کہ مغربی بنگال کے لوگوں نے انہیں بے پناہ پیار دیا اور انہوں نے 1997 میں ایک بنگالی فلم میں اسی جگہ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ’ووٹ خریدنے‘ کیلئے رکھی گئی رقم برآمد

دوسری جانب بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن کا کہنا تھا کہ ' فردوس کی جانب سے جو کیا گیا وہ افسوسناک ہے'۔

تاہم انہوں نے ڈھاکہ ٹریبیون نیوز پیپر کو بتایا کہ اس معاملے پر بھارت کی جانب سے جس طرح سخت ردعمل دکھایا گیا، میں سمجھتا ہوں کہ وہ زیادہ تھا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کے بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، خاص طور پر ویسٹ بنگال میں جس کی سرحد مسلم ریاست سے ملتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں