ایبٹ آباد: 6 سالہ بچی پر مبینہ تشدد، اساتذہ گرفتار

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2019
دو اساتذہ کا یونیفارم پہنی بچی پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کارروائی عمل میں آئی — فوٹو: اسکرین شاٹ
دو اساتذہ کا یونیفارم پہنی بچی پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کارروائی عمل میں آئی — فوٹو: اسکرین شاٹ

ایبٹ آباد کے سرکاری اسکول میں 6 سالہ بچی پر مبینہ تشدد کرنے پر 2 اساتذہ کو گرفتار کرلیا گیا۔

گورنمنٹ پرائمری اسکول کریم پورہ میں بچی پر مبینہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں 2 اساتذہ کو یونیفارم پہنی بچی پر تشدد اور ان کے بال پکڑ کر گھسیٹتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں اساتذہ کی معطلی کے احکامات جاری کیے۔

مزید دیکھیں: لاہور میں بیٹی کا داماد کیساتھ مل کر ماں پر تشدد

علاوہ ازیں ایبٹ آباد کے ڈپٹی کمشنر نے واقعے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

وزیر اعلیٰ کے مشیر ضیااللہ بنگش نے تصدیق کی کہ دونوں اساتذہ سمیت اسکول کے سربراہ کو بھی معطل کردیا ہے اور ضلعی تعلیمی افسر سے وضاحت بھی طلب کرلی گئی ہے۔

ضیاءاللہ بنگش کا کہنا تھا کہ ’اسکول میں بچوں پر تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔

ضلعی تعلیمی افسر ثمینہ الطاف شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سیکریٹری ارشاد خان نے معاملے کو دیکھنے کا حکم دیا ہے جس کے بعد انہوں نے تجاویز، جن میں اسکول کے اسٹاف کا تبادلہ بھی شامل ہے، کو سیکریٹری کو ارسال کردیا ہے اور اس پر کارروائی ایک روز میں مکمل ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے معاملات سے نمٹنے کے لیے فوکل پرسن تعینات کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کمسن بیٹی پر تشدد کا الزام، جوڑا گرفتار

ضلعی پولیس افسر عباس مجید مروت نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو تحقیقات کا حکم دیا جس کے بعد ضلعی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس یاسین خان جنجوعہ نے پولیس کی تحقیقاتی ٹیم قائم کردی۔

بچی کے والد کی شکایت پر کینٹ پولیس اسٹیشن میں خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ کی دفعہ 34 اور 37 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا جس کے فوری بعد اساتذہ کی گرفتاری عمل میں آئی۔

ڈان نیوز کو موصول ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق متاثرہ بچی پہلی جماعت کی طالبہ ہیں۔

ایف آئی آر میں بچی کے والد کا کہنا تھا کہ ’میری بچی 20 دن سے گھر سے خوشی سے اسکول آتی اور اسکول کے گیٹ پر پہنچ کر رونا شروع کردیتی تھی کہ میں اسکول نہیں جاؤں گی‘

انہوں نے بتایا کہ ’آج بھی جب میری بڑی بیٹی ان کو اسکول لے کر آئیں تو اس نے نہ جانے کی ضد شروع کردی اتنے میں پرنسپل صاحبہ اسکول کے گیٹ پر آگئی اور اس کو گیٹ کے اندر زبردستی داخل کر کے گیٹ بند کردیا اور اسکول کے اندر سے رونے اور چیخنے کی آوازیں آنا شروع ہوگئی تھیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں