عدالت نے ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کاپی رائٹ کیس سینسر بورڈ کو بھجوادیا

اپ ڈیٹ 10 فروری 2020
فلم کو عیدالفطر پر ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے—اسکرین شاٹ
فلم کو عیدالفطر پر ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے—اسکرین شاٹ

لاہور ہائی کورٹ نے آنے والی ایکشن فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کا نام، مکالمے، کردار اور موسیقی چوری کرنے کا کیس سینسر بورڈ کو بھجوادیا۔

عدالت نے مرکزی فلم سینسر بورڈ کو معاملہ بھجواتے ہوئے کہا کہ سینسر بورڈ ہی اس بات کا فیصلہ کرسکتا ہے کہ کوئی اور کسی فلم کا نام، کردار اور مکالمے استعمال کر سکتا ہے یا نہیں؟

لاہور ہائی کورٹ میں ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی پروڈیوسر عمارہ حکمت کی متفرق درخواست پر سماعت ہوئی اور ان کے وکلاء نے دلائل دیے۔

سماعت کے دوران 1979 میں ریلیز ہونے والی فلم ’مولا جٹ‘ کے پروڈیوسر محمد سرور بھٹی اور ان کے وکلا کی ٹیم بھی پیش ہوئی اور دونوں فریقین کے وکلا نے دلائل دیے۔

محمد سرور بھٹی کے وکلا کا کہنا تھا کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی ٹیم نے غیر قانونی طور پر فلم بنائی، کیوں کہ اس فلم کا ٹریڈ مارک ان کے مؤکل کے پاس ہے اور کوئی بھی اجازت کے بغیر فلم کا نام، کردار، موسیقی اور مکالمے استعمال نہیں کرسکتا۔

فلم کا ٹریلر گزشتہ برس دسمبر میں ریلیز کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ
فلم کا ٹریلر گزشتہ برس دسمبر میں ریلیز کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی ٹیم کے وکلا کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق وہ نام، مکالمے، موسیقی اور کرداروں کو استعمال کر سکتے ہیں۔

ساتھ ہی ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی ٹیم کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ محمد سرور بھٹی عدالت کے فیصلوں کی غلط تشریح کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ماہرہ اور فواد خان کی فلم کے لیے مزید مشکلات

عدالت نے دونوں فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد معاملہ سینسر بورڈ کو بھجوادیا اور کہا کہ فلموں سے متعلق کیا قوانین موجود ہیں، اس معاملے پر فلم سینسر بورڈ ہی فیصلہ کرے گا۔

عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ اگر سینسر بورڈ کا قانون اجازت دیتا ہے تو بلال لاشاری اور عمارہ حکمت کو نئی فلم میں مولا جٹ کا نام، مکالمے اور موسیقی استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔

حمزہ علی عباسی فلم میں نوری نت کے روپ میں دکھائی دیں گے—اسکرین شاٹ
حمزہ علی عباسی فلم میں نوری نت کے روپ میں دکھائی دیں گے—اسکرین شاٹ

اب عدالتی احکامات کی روشنی میں فلم سینسر بورڈ اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ ماہرہ خان اور فواد خان کی آنے والی فلم کی ٹیم نے قانون کے مطابق نام، مکالمے اور کردار استعمال کیے ہیں یا نہیں؟۔

خیال رہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی پروڈیوسر عمارہ حکمت ہیں جب کہ بلال لاشاری ہدایات کار ہیں۔

یہ فلم بظاہر 1979 میں بنائی گئی فلم ’مولا جٹ‘ سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے اور کرداروں کے نام بھی پرانی فلم کے کرداروں جیسے رکھے گئے، تاہم نئی فلم کی ٹیم کے مطابق انہوں نے پرانی فلم سے متاثر ہوکر فلم نہیں بنائی۔

فواد خان فلم میں مولا جٹ کا کردار ادا کرتے دکھائی دیں گے—اسکرین شاٹ
فواد خان فلم میں مولا جٹ کا کردار ادا کرتے دکھائی دیں گے—اسکرین شاٹ

پرانی فلم کے پروڈیوسر محمد سرور بھٹی اور ان کے بیٹے متقی بھٹی نے نئی فلم کی ٹیم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں ٹریڈ مارک کاپی رائٹ کا کیس دائر کیا تھا اور ان کی جانب سے کیس دائر کرنے کے بعد نئی فلم کی ٹیم نے بھی عدالت میں متفرق درخواست دائر کی تھی۔

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کا ٹریلر گزشتہ برس دسمبر میں ریلیز کیا گیا تھا جس نے آتے ہی دھوم مچادی تھی۔

فلم میں ماہرہ خان، حمزہ علی عباسی اور فواد خان مرکزی کرداروں میں نظر آئیں گے اور فلم کو رواں برس عید الفطر پر ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں