’شہباز شریف نے پی اے سی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ نہیں دیا‘

اپ ڈیٹ 07 مئ 2019
اپوزیشن اراکین نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس سے بائیکاٹ کیا — تصویر:ڈان اخبار
اپوزیشن اراکین نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس سے بائیکاٹ کیا — تصویر:ڈان اخبار

اسلام آباد: اپوزیشن اراکین نے پیٹرول کی قیمتوں میں 9 روپے اضافے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس سے بائیکاٹ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی اور اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے پلے کارڈز اٹھائے اور نعرے بھی لگائے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شہباز شریف نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے مستعفی نہیں ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’رانا تنویر کو چیئرمین پی اے سی نامزد کرنے پر اپوزیشن خود منتشر ہے‘

اجلاس کے آغاز میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شہباز شریف کو پی اے سی کی ’چیئرمین شپ چھوڑنے‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے انہیں اس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے لیے حمایت کی تھی۔

جس پر رانا ثنا اللہ نے تقریبًا یوٹرن لیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے پی اے سی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ نہیں دیا، اس کے ساتھ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے دریافت کیا کہ ’کیا آپ کو ان کا استعفیٰ موصول ہوا؟‘

جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ شہباز شریف نے پی اے سی کے عہدے سے دستبرداری اختیار کرلی۔

مزید پڑھیں: ’شہباز شریف کی دستبرداری سے متعلق (ن) لیگ کی کابینہ بھی آگاہ نہیں تھی’

جس پر رانا ثنا اللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہ وزیر خارجہ کو شہباز شریف کے مستعفی ہونے کے بارے میں کیسے معلوم ہوا، کیا ان کی شہباز شریف سے فون پر بات چیت ہوئی تھی؟

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ ہوا تھا کہ میاں شہباز شریف کو پی اے سی کے چیئرمین شپ نہیں سنبھالنی چاہیے کیوں کہ وہ ناگزیر وجوہات کی بنا پر کمیٹی کو وقت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی نے اس فیصلے کو حتمی شکل دینے کے لیے شہباز شریف کو بھجوادیا ہے لیکن انہوں نے اب تک اس حوالے سے فیصلہ نہیں کیا کہ آیا وہ عہدے سے دستبرداری اختیار کریں گے یا یہ عہدہ اپنے پاس ہی رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری، پیپلز پارٹی کا بھرپور مخالفت کا فیصلہ

اسمبلی اجلاس کے بدھ تک ملتوی ہونے کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر کسی اپوزیشن رہنما کو حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں پر پارلیمنٹ میں آواز اٹھانے سے روکا گیا تو وہ عوام کو سڑکوں پر لے آئیں گے۔

قومی اسمبلی میں احتجاج کے ساتھ ساتھ اپوزیشن رہنماؤں نے سینیٹ اجلاس کا بھی بائیکاٹ کیا، اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے اپنی تقریر میں حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

سابق حکمراں جماعت کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ ’دیگر ممالک میں کرسمس اور رمضان سے قبل قیمتوں میں رعایت دی جاتی ہے لیکن پاکستان میں حکومت نے ’اتنا بڑا‘ اضافہ کردیا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں