بلوچستان لیویز پولیس میں ضم، نوٹیفکیشن جاری

اپ ڈیٹ 19 مئ 2019
صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق صوبے کے وسیع تر مفاد میں حکومت کو اس قسم کے فیصلے کرنے کا حق ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق صوبے کے وسیع تر مفاد میں حکومت کو اس قسم کے فیصلے کرنے کا حق ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود صوبے کے 3 اضلاع میں لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

گزشتہ روز جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں داخلہ اور قبائلی امور کے محکمے کا کہنا تھا کہ 'ضلع کوئٹہ، لسبیلہ اور گوادر کے اے ایریا میں شامل ہونےکا اعلان کیا جاتا ہے جس کے مطابق یہ علاقے اب آئندہ کسی نئے حکم نامے تک بلوچستان پولیس کی حدود میں شامل ہیں'۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بلوچستان کی صوبائی کابینہ نے کوئٹہ، لسبیلہ اور گوادر کے اضلاع کی سیکیورٹی صورت حال کا جائزہ لیا تھا جہاں چین، پاک-چین اقتصادی راہداری کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر کام کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کی مخالفت

واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی کابینہ کے فیصلے کو مسترد کیا تھا اور جس کا اظہار مئی کے آغاز میں ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا تھا۔

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم خان رئیسانی نے کہا تھا کہ لیویز فورس دیہی علاقوں میں بہتر طریقے سے اپنا کام سرانجام دے رہی ہیں اور انہیں پولیس میں ضم کرنا وفاق کے حق میں نہیں۔

اس موقع پر بلوچستان نشینل پارٹی مینگل کے ثنا بلوچ اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زہری نے بھی لیویز اور پولیس کے انضام کی مخالفت کی تھی۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں لیویز کو پولیس میں دوسری مرتبہ ضم کیا گیا ہے، اس سے قبل 2005 میں پولیس آرڈینس 2002 کے تحت پورے صوبے کو 'اے ایریا' قرار دے کر لیویز کو پولیس میں ضم کردیا گیا تھا۔

اس وقت کی وفاقی حکومت نے بلوچستان کو بی ایریا سے اے ایریا میں تبدیل کرنے کے لیے 8 ارب روپے فراہم کیے تھے۔

بعد ازاں 2008 میں اسلم خان رئیسانی کے دور میں لیویز کی علیحدہ حیثیت کو بحال کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خاصہ دار اور لیویز فورس کو خیبرپختونخوا پولیس میں ضم کرنے کا اعلان

بلوچستان حکومت کے ترجمان میر لیاقت علی شاہ وانی نے صوبائی حکومت کے فیصلے کا دفاع کیا، ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے وسیع تر مفاد میں حکومت کو اس قسم کے فیصلے کرنے کا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لیویز کو پولیس میں ضم کرنے سے متعلق فیصلہ سیکیورٹی صورت حال کی وجہ سے کیا گیا ہے'۔


یہ رپورٹ 19 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں