خاصہ دار اور لیویز فورس کو خیبرپختونخوا پولیس میں ضم کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2019
خاصہ دار اور لیویز اہلکار اپنی نوکریاں مستقل کرنے اور صوبائی پولیس میں انضمام کے لیے متعدد احتجاج کر چکے تھے — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
خاصہ دار اور لیویز اہلکار اپنی نوکریاں مستقل کرنے اور صوبائی پولیس میں انضمام کے لیے متعدد احتجاج کر چکے تھے — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں ضم کیے گئے قبائلی اضلاع کے لیویز اور خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کو صوبے کی پولیس میں ضم کرنے کا باقاعدہ اعلان کردیا۔

پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس اقدام سے لیویز اور خاصہ دار فورس سے تعلق رکھنے والے 28 ہزار اہلکاروں کا فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی منظوری

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کسی کو بے روزگار نہیں کیا جائے گا، لیویز اور خاصہ دار فورس کا 22 نکاتی ایجنڈا تھا اور ان کے تمام تحفظات دور کردیے گئے ہیں۔

محمود خان نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے، آج سے تمام لیویز اور خاصہ دار اہلکار پولیس کا حصہ ہوں گے، خاصہ دار فورس کو جلد ہر طرح کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

نئے قبائلی اضلاع کے خاصہ دار اور لیویز اہلکاروں کو پولیس میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا،جس کے مطابق خاصہ دار اور لیویز فورس کے انضمام کا عمل 6 ماہ میں مکمل ہو گا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر نے کہا کہ خاصہ دار اور لیوز فورسز کے صوبائی پولیس میں انضمام کے بعد انہیں وہ تمام مراعات حاصل ہوں گی جو خیبرپختونخوا پولیس کو حاصل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا پولیس میں ضم کرنے کیلئے خاصہ دار اہلکاروں کا احتجاج

انہوں نے کہا کہ لیویز اور خاصہ دار فورس کی بیش بہا قربانیاں ہیں، وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی محمود خان کی ہدایات ہے کہ فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے، لیویز اور خاصہ دار فورس اپنے رینک کے مطابق پولیس میں ایڈجسٹ ہوں گے۔

واضح رہے کہ جون 2018 میں خاصہ دار فورس نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کی ملازمتوں کو ریگولرائز کیا جائے اور انہیں بھی صوبے کی دیگر پولیس کی طرح متوازی سطح پر مراعات فراہم کی جائیں۔

خاصہ دار فورس کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد ان کو ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں