‘ٹیکنوکریٹس، بیوروکریسی پر انحصار سے بیرونی سرمایہ کاری نہیں لائی جاسکتی'

اپ ڈیٹ 24 مئ 2019
ہم اپنے روایتی نظام کو تبدیل نہیں کر پائے، ہارون شریف کا اعتراف — فوٹو: ڈان نیوز
ہم اپنے روایتی نظام کو تبدیل نہیں کر پائے، ہارون شریف کا اعتراف — فوٹو: ڈان نیوز

سرمایہ کاری بورڈ کے سابق چیئرمین ہارون شریف نے انکشاف کیا کہ ان کے استعفے کی وجہ شخصیات سے تصادم نہیں ہے بلکہ وہ بیرونی سرمایہ کاری کو حتمی شکل دینے میں غیر معمولی تاخیری حربوں کو ختم کرنے میں ناکام رہے جس پر انہوں نے استعفیٰ دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے ہارون شریف نے کہا کہ 'موجودہ نظام میں ٹیکنوکریٹس اور بیوروکریسی پر غیر ضروری انحصار کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری کو ’وقت‘ پر حتمی شکل نہیں دی جا سکتی۔'

ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری بورڈ اس وقت 30 ارب ڈالر کی ٹرانزیکشن کو دیکھ رہا ہے لیکن ’ون ونڈو آپریشن‘ نہ ہونے کے باعث متوقع سرمایہ کار کی دلچسپی گراوٹ کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف مستعفی

ہارون شریف کا کہنا تھا کہ ’بیرون ملک سرمایہ کار کہتے ہیں کہ سرمایہ کاری منصوبوں کو وزارتوں سے نکال کر خودمختار ادارے کے سپرد کریں، جو حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ہو‘۔

انہوں نے کہا کہ خودمختار اداروں کے فریم ورک کے تحت دنیا بھر میں بیرونی سرمایہ کاری کے امور نمٹائے جاتے ہیں۔

ہارون شریف نے بتایا کہ چین، بھارت، ملائیشیا اور روس سرمایہ کاروں کو فوری سہولیات فراہم کرنے کے لیے جدید طریقے اپنا رہے ہیں تاہم پاکستان میں اسی کام کی انجام دہی کے لیے تقریباً 30 محکموں کی مشاورت، رائے اور رضامندی شامل کرنی پڑتی ہے جس میں غیر معمولی وقت لگ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بطور چیئرمین مجھے ملک میں صرف ایک بیرونی سرمایہ کے لیے تقریباً 30 اداروں سے رابطہ کرنا پڑتا تھا اور اس دوران سرمایہ کار کو یہ بتانے سے قاصر رہا کہ پالیسی کی سمت کیا ہوگی اور کب تک اہم فیصلے کر پاؤں گا‘۔

مزید پڑھیں: ’کاروبار میں آسانی کیلئے اصلاحات کی منصوبہ بندی مکمل‘

سرمایہ کاری بورڈ کے سابق چیئرمین نے اعتراف کیا کہ ’ہم اپنے روایتی نظام کو تبدیل نہیں کر پائے جبکہ میری ترجیح تھی کہ فاسٹ ٹریک کے ذریعے سرمایہ کاری کے امور نمٹائے جائیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’وزیر اعظم عمران خان کو موجودہ نظام کے بارے میں بھرپور ادراک ہے اور اس میں تبدیلی کے خواہاں ہیں، لیکن ہمارا انحصار روایتی بیوروکریسی پر ہے جو کام نہیں کرنا چاہتی یا پھر کر نہیں سکتی‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اقرار کیا کہ ’اگر انہیں بھرپور اختیارات سے کام کرنے کی اجازت دی گئی تو وہ اپنی ذمہ داری بطور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ جاری رکھیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ہم کاروبار، سرمایہ کاری کو تحفظ دینا چاہتے ہیں، وزیراعظم

خیال رہے کہ ہارون شریف نے گزشتہ روز ہی سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ کے عہدے سے استعفیٰ وزیر اعظم کو بھجوا دیا ہے، لیکن عمران خان نے اب تک استعفیٰ منظور نہیں کیا۔

ہارون شریف نے کہا تھا کہ انہوں نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر استعفیٰ دیا اور وہ بطور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مزید کام نہیں کرنا چاہتے۔

تبصرے (0) بند ہیں