کانگریس کے اعتراض کے باوجود ٹرمپ عرب ممالک کو ہتھیار فروخت کرنے کیلئے تیار

اپ ڈیٹ 25 مئ 2019
امریکی حکومت ان ممالک کو 22 فوجی اشیا فروخت کرے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی حکومت ان ممالک کو 22 فوجی اشیا فروخت کرے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو ہنگامی صورتحال قرار دیتے ہوئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو 8 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے پر کانگریس کے عائد کردہ اعتراضات مسترد کردیے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریشنل کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وہ سعودیہ عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو 22 فوجی اشیا فروخت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

کانگریس کو بھیجے گئے دستاویزات میں سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے مصنوعات اور خدمات کی ایک وسیع فہرست فراہم کی جو ان 3 ممالک کو فراہم کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا عرب ملکوں کو جدید ہتھیار فراہم کرے گا: اوباما

اس میں رائیتھون پریسیشن گائیڈڈ میونیشنز (پی جی ایمز) بوئینگ کو ایف-15 طیارے کے لیے اعانت اور جیولن ٹینک شکن میزائل شامل ہیں جو رائیتھون اور لاک ہیڈ مارٹن کمپنی کے تیار کردہ ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے کچھ اراکین کانگریس نے خبردار کیا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کو رائیتھون کے تیار کردہ بم فروخت کرنے کی ڈیل کو کانگریس کی جانب سے روک دیےجانے پر تنگ آچکے ہیں اور اب آرمز کنٹرول قانون میں کوئی سقم ڈھونڈ کر قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان کرکے اس پر عمل درآمد پر غور کررہے ہیں‘۔

واضح رہے کہ اراکین کانگریس کئی ماہ سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کو مہلک فوجی ہتھیار فروخت کیے جانے کو روک رہے تھے جس کی وجہ یمن میں ان دو ممالک کی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں کئی شہریوں کی ہلاکت ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کی سعودی عرب کیلئے جوہری ٹیکنالوجی کی خفیہ منظوری

کانگریسی ذرائع کا کہنا تھا کہ جمعے کو جاری ہونے والے احکامات میں وہ تمام دفاعی آلات شامل ہیں جنہیں کانگریس کے اراکین روک رہے تھے۔

اس حوالے سے سینیٹر بوب میننڈیز نے ایک بیان میں کہا کہ ’میں مایوس ضرور ہوں لیکن حیران نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک مرتبہ پھر ہماری قومی سلامتی کے طویل مدتی مفادات یا انسانی حقوق کے تحفظ کو ترجیح دینے میں ناکام ہوچکے ہیں اور اس کے بجائے آمرانہ ممالک مثلاً سعودی عرب پر مہربانی کررہے ہیں‘۔

اس ضمن میں ریپبلکن فارن ریلیشن کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جم رسچ نے کہا کہ انہیں حکومت کی جانب سے باضابطہ نوٹیفکیشن مل چکا ہے کہ وہ ‘کئی ہتھیاروں کی فروخت‘ میں آگے بڑھنا چاہتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب میں اس اقدام اور اس سے منسلک عملدرآمد کے قانونی جواز پر نظرِ ثانی کررہا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا نئی حکمت عملی کے تحت ٹیکٹکل ہتھیار تیار کرنے کا امکان

کانگریس میں پیش کردہ میمورنڈم میں ہتھیاروں کی فروخت کا جواز دیتے ہوئے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ایران کی جانب سے کئی سالوں کے اقدامات گنوادیے۔

انہوں نے کئی مرتبہ ایران کی جانب سے دیے گئے انتباہ اور کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’ایران کی مجرمانہ سرگرمیوں سے مشرق وسطیٰ، بیرونِ ملک اور ملک میں امریکی مفادات شدید خطرات لاحق ہیں‘۔

کانگریس کے اراکین نے ہتھیاروں کو ایران سے منسلک کرنے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں بڑی تعداد مہلک ہتھیاروں کی ہے جس میں ٹینک کا گولہ بارود بھی شامل ہے۔


یہ خبر 25 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں