وزارت سائنس کا 12 نئے منصوبوں کیلئے 6 ارب روپے مختص کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 12 جون 2019
حکام کے مطابق سال 08-2007 کے بعد سے آر اینڈ ڈی کے فنڈز میں غیرمعمولی کمی کردی گئی تھی — فائل فوٹو/سہیل یوسف
حکام کے مطابق سال 08-2007 کے بعد سے آر اینڈ ڈی کے فنڈز میں غیرمعمولی کمی کردی گئی تھی — فائل فوٹو/سہیل یوسف

اسلام آباد: وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے 12 نئے منصوبوں کے لیے حکومت سے بجٹ میں 6 ارب 40 کروڑ روپے مختص کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارت سائنس کی جانب سے گذشتہ منصوبوں پر 92 کروڑ 13 روپے خرچ کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'معیشت کو اوپر لے جانے کیلئے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا پڑےگا'

اس حوالے سے بتایا گیا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے نئے منصوبوں میں نیشنل سینٹر فار ریسرچ، انویشن اینڈ انٹرپرنیورشپ، الائیڈ ٹیکنالوجی اور پاک-چین یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے لیے بلترتیب ڈھائی ارب اور ڈیڑھ ارب روپے درکار ہیں۔

علاوہ ازیں وزارت سائنس نے انٹرنیشنل اسکالرشپ کے لیے 80 کروڑ، سینٹر فار ایڈونس ٹیکنالوجیز ان بائیو میڈیکل کے لیے 63 کروڑ 12 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔

وزارت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) 20-2019 کے تحت درجن بھر نئے منصوبوں سمیت، متعدد پہلے سے فعال 19 منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 7 ارب 40 کروڑ روپے مانگے ہیں۔

وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اعلیٰ افسر نے ڈان کو بتایا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں ریسریچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی ) کے شعبے کو تھوڑی توجہ ملے لیکن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں نے ایسے منصوبوں پر توجہ دی جنہیں صرف دیکھا جاسکتا ہے مثلاً میٹرو بس۔

مزید پڑھیں: وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے 'قمری کیلنڈر' تیار کر لیا

ان کا کہنا تھا کہ سال 08-2007 کے بعد سے آر اینڈ ڈی کے فنڈز میں غیر معمولی کمی کردی گئی۔

انہوں نے بتایا گذشتہ چند برسوں کے دوران حکومت کی جانب سے آر اینڈ ڈی پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے متعدد منصوبے تعطل کا شکار ہیں اور بیشتر محققین دیگر اداروں میں پرکشش ملازمت اختیار کرچکے ہیں اور بعض بیرون ملک جا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت کے زیر اہتمام 16 شعبہ جات میں ترقیاتی منصوبے متاثر ہوئے، جس میں پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر)، پاکستان کونسل فار رینیو ایبل انرجی ٹیکنالوجی (پی سی آر ای ٹی) اور پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) شامل ہیں۔

دوسری جانب سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت میں سائنٹیفک ریسرچ کے لیے سازگار ماحول میسر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری: جیسا دیس ویسا بھیس

انہوں نے ماہ اگست کو سائنس کا مہینہ قرار دیا جس میں انویشن اور انٹرپرنیورشپ کو فروغ دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سپارکو نے بھی 2 نئے منصوبوں کے لیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا ہے۔

سپارکو کی جانب سے موجودہ فعال منصوبوں پر تقریباً 5 ارب روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں