بلے باز پھر ناکام، پاکستان کو ورلڈ کپ میں آسٹریلیا سے شکست

اپ ڈیٹ 13 جون 2019
پاکستانی ٹیم میں شاداب خان کی جگہ شاہین شاہ آفریدی کو شامل کیا گیا ہے۔ — فوٹو: ورلڈکپ ٹوئٹر اکاؤنٹ
پاکستانی ٹیم میں شاداب خان کی جگہ شاہین شاہ آفریدی کو شامل کیا گیا ہے۔ — فوٹو: ورلڈکپ ٹوئٹر اکاؤنٹ

ورلڈکپ 2019 کے ایک اہم میچ میں آسٹریلیا نے ڈیوڈ وارنر کی سنچری کی بدولت 307 رنز بنانے کے بعد پاکستان کی پوری ٹیم کو 266 رنز پر آوٹ کرکے 41 رنز سے شکست دے دی۔

ٹونٹن کے مقام پر کھیلے گئے میچ میں پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔

قومی ٹیم کے کپتان کا فیصلہ درست ثابت نہ ہوسکا اور پاکستانی باؤلرز ابتدائی اوورز میں آسٹریلین بلے بازوں پر دباؤ میں ڈالنے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔

پاکستان کے خلاف کپتان ایرون فنچ اور ڈیوڈ وارنر نے بھارت کے خلاف ہونے والے میچ کی غلطی نہ دہراتے ہوئے محتاط انداز میں بیٹنگ کی اور ٹیم کو 146 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

محمد عامر نے اپنا دوسرا اسپیل شروع کرتے ہوئے آسٹریلیا کے کپتان فنچ کو آؤٹ کردیا جبکہ 189 کے اسکور پر محمد حفیظ نے اسٹیو اسمتھ کو آؤٹ کردیا۔

شاہین آفریدی نے اپنے دوسرے اسپیل میں بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے جارح مزاج گلین میکس ویل کی اننگز کا بھی خاتمہ کردیا۔

ڈیوڈ وارنر نے شان دار سنچری مکمل کی اور انہیں شاہین شاہ آفریدی نے آؤٹ کر لیا جس کے بعد عثمان خواجہ 18 رنز بنا کر محمد عامر کو وکٹ دے بیٹھے اس وقت آسٹریلیا کا اسکور 5 وکٹوں پر 277 رنز تھا۔

پاکستانی باؤلرز نے آخری اوورز میں بہترین باؤلنگ کی اور آسٹریلوی بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے نہیں دیا، تاہم آسٹریلیا کی ٹیم نے بہترین آغاز کے باعث 300 رنز مکمل کرلیے جبکہ شان مارش 23 اور کولٹر نائل 2 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

آسٹریلیا کے آخری 3 بلے باز اسکور میں صرف 7 رنز کا اضافہ کر پائے۔

محمد عامر نے اپنے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے آسٹریلیا کی پوری ٹیم کو 307 کے مجموعے تک محدود کردیا۔

آسٹریلیا کی پوری ٹیم 49 اوورز میں 307 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی۔

محمد عامر نے سب سے زیادہ 5 وکٹیں حاصل کیں اور یوں رواں ورلڈ کپ میں اب تک سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلر بھی بن گئے۔

شاہین شاہ آفریدی نے 2، وہاب ریاض، حسن علی اور محمد حفیظ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

ہدف کے تعاقب میں فخر زمان صفر پر آوٹ ہوئے جس کے بعد بابر اعظم اور امام الحق نے محتاط انداز میں بلے بازی کرتے ہوئے 10 اوورز میں ٹیم کی نصف سنچری مکمل کی۔

پاکستان کی جانب سے دوسرے آؤٹ ہونے والے بلے باز بابراعظم تھے جنہوں نے 30 رنز بنا کر کولٹر نائل کو وکٹ دے دی۔

امام الحق اور محمد حفیظ نے 80 رنز کی ایک اچھی شراکت قائم کرتے ہوئے ٹیم کو سنبھالا اور 100 رنز کا ہندسہ بھی عبور کرلیا، امام الحق نصف سنچری مکمل کرکے آؤٹ ہوگئے۔

ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی تیسری وکٹ 136 رنز پر گری جس کے بعد کپتان سرفراز احمد بیٹنگ کے لیے میدان میں آئے لیکن دوسرے اینڈ سے محمد حفیظ ایک اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں باؤنڈری میں کھڑے فیلڈر کو کیچ دے بیٹھے۔

محمد حفیظ 146 کے مجموعی اسکور پر 46 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو شعیب ملک بیٹنگ کے لیے آئے۔

قومی ٹیم میں شامل سب سے تجربہ کار کھلاڑی شعیب ملک مکمل طور پر ناکام ہوئے اور صفر پر آوٹ ہو کر فوری طور پر واپس چلے گئے جنہیں کمنز نے آؤٹ کیا۔

پاکستانی بلے باز ایک مرتبہ پھر غیر ذمہ دارانہ انداز میں آؤٹ ہوتے رہے اور ٹیم مزید مشکلات کا شکار ہوگئی۔

آصف علی سے ایک اچھی اننگز کی توقع کی جارہی تھی لیکن وہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی کار کردگی بین الاقوامی میچوں میں دہرانے میں ناکام رہے اور پاکستانی شائقین کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکے۔

خیال رہے کہ آصف علی 18 ایک روزہ میچوں میں صرف 3 مرتبہ نصف سنچری بنا سکے ہیں اور سب سے بڑا اسکور انگلینڈ کے خلاف 52 رنز ہے۔

160 کے مجموعی اسکور پر آصف علی کے آؤٹ ہونے کے بعد حسن علی نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کو 200 رنز تک پہنچایا اور 15 گیندوں میں 3 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 32 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ دوسرے اینڈ پر کپتان سرفراز نے سست روی سے بیٹنگ جاری رکھی۔

وہاب ریاض جب وکٹ پر آئے تو ٹیم شدید مشکلات کا شکار تھی لیکن انہوں نے دباؤ کا سامنا کیے بغیر جارحانہ بیٹنگ کی اور میچ کو سنسنی خیز بنادیا جبکہ تماشائیوں کی جانب سے جوش و خروش کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان کو جیت کے لیے 44 رنز درکار تھے تو وہاب ریاض نے 39 گیندوں کا سامنا کیا کیا، 2 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 45 رنز بنا کر 264 کے مجموعے پر آوٹ ہوئے، ایک رن کے اضافے کے بعد مچل اسٹارک نے محمد عامر کی وکٹیں بکھیر دیں اور پاکستان کی 9 ویں وکٹ حاصل کیں۔

پاکستان کی جانب سے آخری آؤٹ ہونے والے بلے باز کپتان سرفراز احمد تھے جو 96 منٹ تک وکٹ پر موجود رہے اور 48 گیندوں کا سامنا کیا اور صرف ایک چوکے کی مدد سے 40 رنز بنا کر میکسویل کی شان دار فیلڈنگ کے نتیجے میں رن آؤٹ ہوگئے حالانکہ ان کے بعد بیٹنگ کے لیے میدان میں آنے والے حسن علی اور وہاب ریاض نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کر کے ٹیم کو ایک امید کی کرن دکھادی تھی۔

پاکستان کی پوری ٹیم 266 رنز بنا کر آوٹ ہوئی، امام الحق 53 رنز بنا کر سرفہرست بلے باز رہے لیکن انہوں نے انتہائی سست بلے بازی کا مظاہر کیا۔

آسٹریلیا کے پیٹ کمنز نے 3، مچل اسٹارک اور رچرڈسن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

ڈیوڈ وارنر کو میچ کا بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔

ٹاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ وکٹ پر تھوڑی بہت گھاس دکھائی دے رہی ہے اور پہلے باؤلنگ کرتے ہوئے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ میچ نہیں کھیل سکے تھے جو بارش کی وجہ سے منسوخ ہوگیا تھا۔

پاکستان کی ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے اور شاداب خان کی جگہ شاہین شاہ آفریدی کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب آسٹریلیا کی ٹیم میں 2 تبدیلیاں کی گئی ہیں جہاں مارکس اسٹوئنس کی جگہ شان مارش جبکہ ایڈم زامپا کی جگہ کین رچرڈسن کو شامل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلین آل راؤنڈر اسٹوئنس پاکستان کے خلاف میچ سے باہر

اس سے عالمی کپ کے دوران پاکستان اور آسٹریلیا 9 مرتبہ ایک دوسرے کے سامنے آئے تھے جہاں کینگروز 5 جبکہ شاہین 4 مرتبہ کامیاب ہوئے تھے لیکن اس کامیابی کے بعد آسٹریلیا نے یہ برتری مزید واضح کردی۔

میچ میں شامل کھلاڑی

پاکستان: سرفراز احمد (کپتان)، امام الحق، فخرزمان، بابر اعظم، شعیب ملک، محمد حفیظ، آصف علی، وہاب ریاض، حسن علی، شاہین شاہ آفریدی، محمد عامر

آسٹریلیا: ایرون فنچ(کپتان)، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، اسٹیو اسمتھ، شان مارش، گلین میکس ویل، الیکس کیری، نیتھن کولٹر نائیل، پیٹ کمنز، مچل اسٹارک، کین رچرڈسن

عالمی کپ میں اب تک کی پاکستان کی مہم معمول کے مطابق رہی ہے جہاں پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد اگلے میچ میں قومی ٹیم نے شان دار انداز میں ایونٹ میں واپسی کرتے ہوئے فیورٹ اور میزبان انگلینڈ کو شکست دے دی تھی البتہ سری لنکا کے خلاف میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا۔

دوسری جانب آسٹریلیا کی ٹیم نے اپنے ابتدائی دونوں میچوں میں افغانستان اور ویسٹ انڈیز کو مات دی لیکن بھارت کے خلاف ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔

پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں اس سے قبل متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی ون ڈے سیریز میں مدمقابل آئی تھیں جہاں سرفراز احمد سمیت 6 صف اول کے کھلاڑیوں کی خدمات سے محروم پاکستانی ٹیم کو سیریز میں 0-5 کی کلین سوئپ شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم قومی ٹیم کے کپتان کا دعویٰ تھا کہ اس سیریز کا نتیجہ اس مقابلے پر اثر انداز نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں