’تمام فریق جوہری معاہدے پرعمل کریںِ، ایران تنہا جڑا نہیں رہ سکتا‘

اپ ڈیٹ 16 جون 2019
معاہدے پر دستخط کرنے والے  ممالک کی جانب سے مثبت اشارہ دیے جانے کی ضرورت ہے، حسن روحانی — فائل فوٹو/ رائٹرز
معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک کی جانب سے مثبت اشارہ دیے جانے کی ضرورت ہے، حسن روحانی — فائل فوٹو/ رائٹرز

ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایران اس وقت تک جوہری معاہدے پر عمل نہیں کرے گا جب تک معاہدے کے دیگر اراکین ' مثبت اشارہ' نہیں دیتے۔

امریکا کی جانب سے 2018 میں جوہری معاہدے سے یک طرفہ دستبرداری اور تہران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران نے مئی میں 2015 میں عالمی طاقتوں سے کیے گئے معاہدت کی کچھ شرائط پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا۔

ایرانی صدر نے تاجکستان میں منعقد کانفرنس میں روسی، چینی اور دیگر ایشیائی رہنماؤں کو بتایا کہ ' ایران اس معاہدے سے یک طرفہ طور پر جڑا نہیں رہ سکتا'۔

حسن روحانی نے یہ بیان واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی میں مزید اضافے کے بعد دیا کیونکہ امریکا کی جانب سے تہران پر 13 مئی کو خلیج عمان میں دو تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: آئل ٹینکر حملوں کا ذمہ دار ایران ہے، امریکا کا الزام

تاہم ایران نے مذکورہ حملے کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔

ایرانی صدر نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں ایشیا میں باہمی روابط اور اعتماد سازی سے متعلق منعقد کی گئی کانفرنس میں خطاب کے دوران 3 روز قبل ہونے والے ٹینکر حادثے کا حوالہ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ ' یہ ضروری ہے کہ معاہدے کے تمام فریقین اسے بحال کرنے میں کردار ادا کریں'۔

حسن روحانی نے مزید کہا کہ ' ایران کو معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر ممالک کی جانب سے ' مثبت اشارہ دیے جانے کی ضرورت ہے جس میں روس، چین، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں'۔

انہوں نے اس حوالے سے مزید کوئی تفصیلات بیان نہیں کی کہ ایران کیا اقدامات کرے گا یا کیا مثبت اشارے دیکھنا چاہتا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ ماسکو معاہدے پر عمل کرے گا، انہوں نے دیگر فریقین پر بھی زور دیا کہ وہ بھی معاہدے پر عمل کریں۔

پیوٹن نے کہا کہ ' ہمارا ماننا ہے کہ معاہدے کے تمام فریقین کی جانب سے سمجھدار فیصلہ شرائط کا احترام کرنا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: خلیج عمان میں ٹینکر پر حملے سے کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، یو اے ای

خیال رہے کہ مئی میں تہران نے کہا تھا کہ اگر 60 روز کے اندر عالمی طاقتیں اس کی معیشت کو امریکی پابندیوں سے محفوظ نہیں کرتے تو ایران، زیادہ سطح پر یورینیم کا استعمال شروع کرے گا۔

امریکا کی جانب سے ایران پر جوہری بم اور بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں مداخلت روکنے پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

اس حوالے سے ایران نے بارہا کہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن ہے جسے نہیں روکا جائے گا، تہران کا کہنا ہے کہ میزائل پروگرام دفاع کے لیے ہے۔

ایران کی جانب سے امریکا پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب فرانس اور دیگر یورپی ممالک کا کہنا ہےکہ وہ جوہری معاہدے کو بچانا چاہتے ہیں لیکن ان کی اکثر کمپنیاں امریکا کے دباؤ کی وجہ سے تہران کے ساتھ معاہدے منسوخ کرچکی ہیں۔


یہ خبر 16 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں