قومی اسمبلی میں حماد اظہر کے پیش کردہ مطالباتِ زر منظور

اپ ڈیٹ 26 جون 2019
اجلاس میں وزیر مملکت برائے مالیات نے مختلف مطالبات زر پیش کیے — فوٹو: ڈان نیوز
اجلاس میں وزیر مملکت برائے مالیات نے مختلف مطالبات زر پیش کیے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاق وزیر برائے ریونیو حماد اظہر کی جانب سے پیش کردہ متعدد مطالبات زر قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرلیے گئے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔

اس دوران پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ(ن) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنما پی ٹی آئی کے خلاف اپوزیشن کے مشترکہ لائحہ عمل کے لیے کثیر الجماعتی کانفرنس میں شریک تھے۔

اجلاس میں وزیر مملکت برائے مالیات نے مختلف مطالبات زر پیش کیے جنہیں زبانی ووٹ کے ذریعے منظور کیا گیا۔

وزارتوں کا بجٹ زبانی ووٹ سے منظور کیا گیا اور ایوان کے دونوں جانب کے اراکین ان تحاریک کے حق میں ’آئیز‘ اور مخالفت میں ’نو‘ کہتے نظر آئے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ قومی اسمبلی میں 10 وزارتوں کے بجٹ میں کمی سے متعلق 7 سو 20 تجاویز دی گئیں۔

جن ڈویژنز اور اداروں کے بجٹ میں کمی سے متعلق تجاویز دی گئیں ان میں ایوی ایشن ڈویژن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، ڈویژن برائے قومی سلامتی، انسداد غربت اور سیفٹی ڈویژن شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا ارادہ

قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے وقت وزیر اعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، بلاول بھٹو اور آصف زرداری موجود نہیں تھے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے حکومت کے حق میں ووٹ دیا۔

واضح رہے کہ 12 جون کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اپنا پہلا وفاقی بجٹ برائے مالی سال 20-2019 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے 70 کھرب 36 ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش کیا، جس میں بجٹ خسارہ 3 ہزار ایک سو 51 ارب روپے یا جی ڈی پی کا 7.2 فیصد تجویز کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں وزیراعظم نے وفاقی کابینہ میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ کیا تھا جس کی وجہ سے تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس پر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو مشیر خزانہ تعینات کیا گیا اور انہیں اسد عمر کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی تھیں تاہم وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے وفاقی بجٹ 20-2019 پیش کیا۔

مطالبات زر میں میں اضافے کی وجہ حکومت کے ناقص انتظامی امور ہیں،عائشہ غوث

وزراتوں کا بجٹ پیش کرنے سے قبل مسلم لیگ (ن) کی رہنما عائشہ غوث پاشا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں وزارتوں کے اخراجات میں 83 فیصد اضافہ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس مطالبات زر 23 ارب روپے پر مشتمل تھے تاہم موجودہ حکومت نے 43 ارب روپے کے مطالبات زر منظوری کے لیے پیش کیا۔

مزید پڑھیں: آمدن میں اضافہ نہ ہوسکا، مالی خسارہ 5 فیصد، معیشت شدید مشکلات کا شکار

ان کا کہنا تھا کہ مطالبات زر میں میں اضافے کی وجہ سابقہ حکومت کے قرضے نہیں بلکہ موجودہ حکومت کے ناقص انتظامی امور ہیں جن کی بدولت اس میں اضافہ ہوا۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ایک طرف حکومت لوگوں کو روزگار سے محروم کر رہی ہے اور لاکھوں افراد کو خط غربت سے نیچے لارہی ہے اور دوسری جانب سماجی تحفظ پروگرام شروع کرنے کا کریڈٹ لے رہی ہے جو صرف چند افراد کے لیے فائدہ مند ہوگا، یہ نامنظور ہے۔

وزیراعظم قربانیاں دینے کا کہتے ہیں لیکن خود تیار نہیں، حنا ربانی کھر

پیپلزپارٹی کی رہنما حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی تقریروں میں دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے وزیراعظم آفس کے اخراجات میں کمی کی ہے۔

مزید پڑھیں: اخترمینگل کا اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ ’ یا تو وہ جھوٹ بول رہے ہیں یا بجٹ دستاویزات غلط ہیں، ان دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت وزیراعظم آفس کے لیے ایک ارب 17 کروڑ روپے مختص کرنا چاہتی ہے جبکہ گزشتہ حکومت نے 98 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کیے تھے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزیراعظم عوام سے قربانیاں دینے کے لیے کہتے ہیں لیکن خود قربانی دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے گزشتہ حکومتوں کی جانب سے قرضوں کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیئے جانے والے کمیشن کو ناکامی قرار دے دیا۔

انہوں نے موجودہ قرضے سے متعلق موجودہ حکومت کی پالیسی پر نظر ثانی کے لیے پارلیمانی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا۔

پیپلز پارٹی کی ہی رہنما شمیم آرا نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ سائیکل استعمال کریں گے لیکن اب ہیلی کاپٹر استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2 وزیر اعظم آفس ہیں، بنی گالہ کے ارد گرد تعینات کیے گئے سیکڑوں اہلکاروں کے اخراجات کون برداشت کر رہا ہے؟

روپے کی قدر میں کمی بے قابو ہوگئی ہے، خواجہ آصف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر ہمیں لے ڈوبے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکی ڈالر کی قدر 161 روپے اور برطانوی پاؤنڈ کی قدر 201 روپے ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی بے قابو ہوگئی ہے۔

وزرا، مشیروں اور ترجمانوں کی فوج ہے، عبدالقادر پٹیل

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقار پٹیل نے حکومت کی کابینہ میں زیادہ افراد کے شمولیت پر تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزرا، مشیروں اور ترجمانوں کی ایک فوج ہے، یہ پروٹوکول حاصل کر رہے ہیں اور عوام کا پیسہ ضائع کر رہے ہیں‘۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ’ایک طرف یہ سادگی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ان کی کابینہ بڑی ہے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ کابینہ چھوٹی ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوا‘۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ ’یہ کہتے تھے کہ کابینہ صرف 12 لوگوں پر مشتمل ہوگی اب یہ چار گُنا بڑی ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ غیر منتخب افراد کو کابینہ پر مسلط کیا گیا ہے۔

انہوں نے ملک کے لیے حکومتی لائحہ عمل بتاتے ہوئے ریاست مدینہ کا حوالہ دینے پر بھی وزیراعظم عمران خان اور ان کے وزرا پر تنقید کی۔

خرم دستگیر نے کہا کہ انہیں ریاست مدینہ سے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے، آئی ایم ایف سے ہدایات لینے والی حکومت ریاست مدینہ نہیں ہوسکتی۔

محسن داوڑ، علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ

قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک مرتبہ پھر اسپیکر اسد قیصر سے وزیرستان کے ارکانِ قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیرستان کے اراکین اسمبلی کو کردار ادا کرنے اور بجٹ میں اپنے حلقوں کی نمائندگی کرنے کی اجازت نہ دے کر غلط مثال قائم کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کے الزامات کا سامنا کرنے والے ہر رکن کو اجلاس میں شرکت اور اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں تقریباً 50 فیصد کمی

چیئرمین پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا کہ وہ جانتے ہیں کہ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن جاری کرنے سے متعلق ان کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے بلاول کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ ان کی جماعت احتجاج میں کردار ادا کررہی ہے۔

خیال رہے کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کو 26 مئی کو حراست میں لیا گیا تھا، بلاول بھٹو اور دیگر اپوزیشن اراکین بارہا اسپیکر اسمبلی سے ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں تاکہ وہ بھی بجٹ سیشن میں شرکت کرسکیں۔

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں