وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی ہیں اور ماضی میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی اس وقت دورہ پاکستان پر ہیں جبکہ وہ انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں تقریب کے دوران موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں منتخب حکومتیں ہیں، اور دونوں پر ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی بہتری کے لیے کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جن مقاصد کو پورا کرنا چاہتے ہیں انہیں تب تک پورا نہیں کر سکتے جب تک اس خطے میں امن قائم نہ ہوجائے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کی ملاقات

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ہمیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے، یہاں ہم اکیلے نہ ہی امن قائم کر سکتے ہیں اور نہ ہی کامیاب ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ یہاں چیلنجز ہوسکتے ہیں، پریشانیاں بھی ہوسکتی ہیں لیکن ہمیں امیدوں کو نہیں کھونا چاہیے، کیونکہ یہاں حکومت کا واضح موقف ہے کہ خوشحال اور ترقی یافتہ افغانستان پاکستان کے لیے ضروری ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں انفرا اسٹرکچر بہتر ہوگا تو پاکستان کی تجارت بڑھے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم ایک دوسرے کے ساتھ روابط بحال کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ہماری ترقی کا آغاز ہوجائے گے اور روابط قائم ہونے سے نہ صرف اپنے ممالک میں ترقی ہوگی بلکہ اس خطے میں بھی ترقی آئے گی۔

یہ بھی دیکھیں: افغان صدر اشرف غنی کی وزیر اعظم ہاؤس آمد

انہوں نے کہا کہ 'ماضی میں ہم (پاکستان اور افغانستان) ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہے ہیں، ہمارے دکھ ایک جیسے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ اصل درد کیا ہوتا ہے، جتنا اس تنازع (افغان تنازع) میں ہم نے برداشت کیا ہے اتنا کسی نے برداشت نہیں کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا ایک ہے، میرا ماننا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہت کچھ ہے جو ہمیں قریب لاسکتا ہے،

شاہ محمود قریشی نے افغان صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا نے آپ کو تعلقات میں بہتری کا موقع دیا ہے، ہم آپ کو کامیاب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ آپ کی کامیابی میں ہی ہماری کامیابی ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا افغانستان سے متعلق بیان، کابل میں پاکستانی سفارتکار کی پھر طلبی

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان صدر کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، یہاں ہمیں اپنے ماضی کا حوالہ دے کر ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کے بجائے ہمیں امید اور حوصلہ افزائی کے ساتھ مستقبل کو دیکھنا چاہیے۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق ایوان نے کہا کہ دونوں ممالک کا مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرکے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تجارت پر بات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اسمگلنگ سے معیشت متاثر ہوتی ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ افغان صدر کا دورہ پاکستان مختلف معاملات کو آگے بڑھانے کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں