بجٹ ہماری مشاورت سے تیار کرکے پارلیمنٹ سے منظور کروایا گیا، آئی ایم ایف

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2019
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے مشن چیف نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کی—فائل/فوٹو:وزارت خزانہ
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے مشن چیف نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کی—فائل/فوٹو:وزارت خزانہ

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو منظور شدہ 6 ارب ڈالرقرض کی پہلی قسط جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ہماری مشاورت سے مالی سال کا بجٹ تیار کیا اور پارلیمنٹ سے بھی منظور کروا دیا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے ساتھ قرض کےمعاہدے کے حوالے سے 96 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے تمام یقین دہانیوں پر عمل درآمد کیا اور پروگرام شروع ہونے سے قبل گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا وعدہ پورا کیا۔

آئی ایم ایف نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت پاکستان نے مالی سال 2019-20 کا بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کیا اور پارلیمنٹ سے منظور کروایا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے یقین دہائی کروائی ہے کہ بجلی اور گیس کی مکمل لاگت صارفین سے وصول کی جائے گی اور پیٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی17فیصد سےکم نہیں کیا جائے گا۔

نئے ٹیکسوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے یقین دہائی کروائی ہے کہ کوئی نئے ٹیکس کی چھوٹ نہیں دی جائےگی۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کی نج کاری، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر سہ ماہی بنیادوں پرنظرثانی کی بھی یقین دہانی کروائی گئی اس کے علاوہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز کا بین الاقوامی فرم سےآڈٹ کرایا جائے گا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے ایکسچینج ریٹ مارکیٹ پر مبنی کردیا ہے اور اسٹیٹ بینک کے حوالے سے نئی ترامیم کرانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اےٹی ایف) کے ایکشن پلان پرمکمل عمل در آمد کیا جائے گا اور منی لانڈرنگ کو سنگیں جرم قرار دیا جائے گا اور اینٹی منی لانڈرنگ فریم ورک کو مؤثر بنایا جائے گا۔

'معیشت میں ٹیکس کا حصہ 1.7 فی صد بڑھانا وقت کی ضرورت ہے'

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف برائے پاکستان ارنسٹو رمیزار رینگو نے اسلام آباد کو قرض کی پہلی قسط چند گھنٹوں میں جاری ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت میں ٹیکس کا حصہ 1.7 فیصد تک بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔

واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران ارنسٹو رمیزو رینگو نے کہا کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر قرض کی پہلی قسط چند گھنٹوں میں مل جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معاشی اصلاحات پر توجہ دی ہے اور قرض پروگرام کا مقصد معیشت اور اداروں کو مستحکم کرنا ہے۔

مزید پڑھیں:آئی ایم ایف پیکج: پاکستان کو 6 ارب ڈالر میں سے صرف ایک ارب 65 کروڑ ڈالر ملیں گے

پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافے کو مثبت قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈالر کا ریٹ حقیقت کے قریب تر ہے۔

آئی ایم ایف کے نمائندے نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس آمدن بڑھانا اور معاشی استحکام ضروری ہے اور اگر ٹیکس کا دائرہ کار بڑھے تو خسارہ کم ہوسکتا ہے اور معیشت میں ٹیکس کا حصہ 1.7 فی صد بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے استحکام کے کئی راستے کھولے گا جبکہ یورو بانڈ اور سکوک کے اجرا کا فیصلہ پاکستان کی حکومت کو کرنا ہے۔

ارنسٹو رمیزو رینگو نے کہا کہ نجکاری سے نان ٹیکس آمدن بڑھے گی اور جب ٹیکس آمدن بڑھے گی تو معاشی ترقی بھی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 ہزار 5 سو ارب کا ٹیکس جمع کرنے کے لیے صوبوں کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کی وفاقی حکومت ٹیکس آمدن کا 57 فیصد صوبوں کو فراہم کرتی ہے، ٹیکس ہدف کے حصول کے لیے مرکز و صوبوں کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے مشن چیف نے کہا کہ معاشی کارکردگی میں شفافیت کے لیے اسٹیٹ بینک کی خودمختاری ضروری ہے۔

قبل ازیں ایک سنیئر عہدیدار نے ڈان کو آئی ایم ایف سے ملنے والے قرض کے حوالے سے کہا تھا کہ پاکستان کو مجموعی قرض سے صرف ایک ارب 65 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تین برس میں آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر ملیں گے لیکن پاکستان کو 4 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم 23-2022 تک واپس بھی کرنا ہوگی۔

خیال رہے کہ 3 جولائی کو ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں آئی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے 3 سال کے عرصے میں 6 ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔

آئی ایم ایف کے ترجمان گیری رائس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا تھا کہ ‘آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے معاشی منصوبے میں تعاون کے لیے تین برس کے دوران 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے’۔

مزید پڑھیں:آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے پاگیا، مشیر خزانہ

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس کا مقصد ملک کی معیشت میں مستقل بڑھوتری اور معیار زندگی کو بہتر کرنا ہے'۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ٹویٹر میں اپنے بیان میں کہا کہ ‘آئی ایم ایف بورڈ نے ہمارے معاشی اصلاحاتی منصوبے میں تعاون کے لیے پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کی منظوری دے دی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا منصوبہ معاشی عدم توازن کو کم کرکے بڑھوتری کا ہے، کمزور طبقے کے مکمل تحفظ کے لیے سماجی سطح پر اخراجات کو مستحکم کیا گیا ہے’۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ‘ایک ایسا اصلاحاتی نظام جس میں حکومت کی مالی حالت کو بہتر بنانے سمیت ریونیو کے شعبے میں اصلاحات کے ذریعے قرضوں میں کمی لانا ہمارے پروگرام میں شامل ہے’۔

آئی ایم ایف کے قرض کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘یہ قرض ملک اور حکومت کے فائدے میں ہے تاکہ ملک کی مالی صورت حال کو بہتر بنانے اور مضبوط معاشی انتظام کو یقینی بنانا ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں