دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کو شکست، انگلینڈ ورلڈ کپ فائنل میں پہنچ گیا

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2019
ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں فتح پر انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن اور جو روٹ جشن منا رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں فتح پر انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن اور جو روٹ جشن منا رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

انگلینڈ نے جیسن روئے کی شاندار بیٹنگ کی بدولت ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کو شکست دے کر ایونٹ سے باہر کرنے کے ساتھ ساتھ 27سال بعد ورلڈ کپ فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

برمنگھم میں کھیلے گئے دوسرے سیمی فائنل میچ میں میزبان آسٹریلیا کے کپتان ایرون فنچ نے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو درست ثابت نہ ہوسکا۔

انگلینڈ کے باؤلرز نے تباہ کن باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 14 کے مجموعے پر ہی ایرون فنچ، ڈیوڈ وارنر اور پیٹر ہینڈزکومب کو آؤٹ کردیا۔

اس کے بعد اسٹیو اسمتھ اور ایلکس کیری نے ٹیم کو سنچری پارٹنر شپ فراہم کی اور ٹیم کو بحران سے نکالا۔

ادھر انگلش ٹیم نے باؤلر عادل رشید کی مدد سے 46 رنز بنانے والے ایلکس کیری کو 117 جبکہ 118 کے مجموعے پر مارکس اسٹوائنس کو آؤٹ کرکے دوبارہ میچ میں واپس کی۔

گلین میکس ویل نے 23 گیندوں پر 22 رنز کی اننگز کھیلی لیکن وہ اسکور کو زیادہ آگے لے جانے میں ناکام رہے اور جوفرا آرچر کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔

اسی طرح عادل رشید نے پیٹ کمنز کو آؤٹ کرکے آسٹریلیا کے 7 کھلاڑیوں کو 166 کے مجموعے پر پویلین بھیج دیا۔

اس موقع پر اسمتھ کا ساتھ دینے مچل اسٹارک آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے وکٹ پر رک کر زیادہ سے زیادہ رنز بنانے کی حکمت عملی اپنائی۔

دونوں کھلاڑیوں نے 8ویں وکٹ کے لیے قیمتی 51 رنز جوڑے جس کی بدولت آسٹریلیا کی ٹیم 200 رنز کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب رہی۔

اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب اسمتھ 85 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے بعد رن آؤٹ ہو گئے جبکہ اگلی ہی گیند پر کرس ووکس نے اسٹارک کی 29 رنز کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

اگلے اوور میں مارک وُڈ نے بہرن ڈورف کو آؤٹ کر کے آسٹریلیا کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

آسٹریلیا کی پوری ٹیم 49 اوورز میں 223 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور بلے بازوں کی ناقص کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 7 کھلاڑی دوہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکے۔

انگلینڈ کی جانب سے کرس ووکس اور عادل رشید 3، 3 وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ جوفرا آرچر نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔

ہدف کے تعاقب میں انگلش اوپنرز جیسن روئے اور بیئراسٹو نے اپنی ٹیم 124رنز کا آغاز فراہم کر کے میچ کو یکطرفہ بنا دیا۔

بیئراسٹو نے نسبتاً محتاط انداز اپنایا لیکن روئے بہترین فارم میں نظر آئے اور جارحانہ کھیل پیش کرتے ہوئے تمام آسٹریلین باؤلرز کی خوب خبر لی۔

اس شراکت خاتمہ اس وقت ہوا جب مچل اسٹارک کی گیند پر بیئراسٹو ایل بی ڈبلیو قرار پائے، انہوں نے آؤٹ ہونے سے قبل 34رنز بنائے البتہ انہوں نے اس فیصلے کو ریویو کیا اور انگلینڈ ٹیم اپنا ریویو ضائع کر بیٹھی۔

بیئراسٹو کی جانب سے ریویو ضائع کرنے کا خمیازہ روئے کو بھگتنا پڑا جنہیں 147 کے مجموعی اسکور پر پیٹ کمنز کی گیند پر کیچ آؤٹ قرار دیا گیا لیکن ری پلے سے صاف ظاہر تھا کہ گیند ان کے بلے سے نہیں لگی تھی البتہ ریویو نہ ہونے کے سبب روئے کو 85 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین لوٹنا پڑا۔

مزید پڑھیں: ورلڈکپ سیمی فائنل: انگلینڈ اور آسٹریلیا کی تاریخ

اس کے بعد جو روٹ اور کپتان آئن مورگن نے مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 32.1 اوورز میں ہی اپنی ٹیم کو ہدف تک رسائی دلا دی، روٹ 49 اور مورگن 45 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

اس میچ میں فتح کی بدولت انگلینڈ نے دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کو ورلڈ کپ سے باہر کردیا اور 1992 کے ورلڈ کپ کے بعد پہلی مرتبہ فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

کرس ووکس کو فتح گر اسپیل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

ورلڈ کپ کا فائنل اتوار 14 جولائی کو انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان لارڈز کے تاریخی میدان میں کھیلا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز نیوزی لینڈ نے ایونٹ کی فیوریٹ بھارت کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 18 رنز سے شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کر چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں