تحریک عدم اعتماد: سینیٹ سیکریٹریٹ کا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اعتراض

اپوزیشن واضح کرے کہ کون سی ریکوزیشن پر اجلاس طلب کرنا ہے، سنیٹ سیکریٹریٹ — فائل فوٹو / اے پی پی
اپوزیشن واضح کرے کہ کون سی ریکوزیشن پر اجلاس طلب کرنا ہے، سنیٹ سیکریٹریٹ — فائل فوٹو / اے پی پی

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن کی ایوان بالا کا اجلاس طلب کرنے کی ریکوزیشن پر سینیٹ سیکریٹریٹ نے اعتراض لگا دیا۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اپوزیشن نے سینیٹ اجلاس کے لیے 2 ریکوزیشن جمع کرائی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ قانون میں دو ریکوزیشن پر اجلاس طلب کرنے کی تشریح نہیں کی گئی ہے، لہٰذا اپوزیشن واضح کرے کہ کون سی ریکوزیشن پر اجلاس طلب کرنا ہے۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کے مطابق اپوزیشن کی اس وضاحت کے بعد ایوان بالا کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد جمع کروادی

یاد رہے کہ 9 جولائی کو سینیٹ کے اپوزیشن اراکین نے ایوان بالا میں چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروائی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ سینیٹ میں کام کے طریقہ کار کے رولز میں (چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے) کے لیے شامل رول 12 کے تحت صادق سنجرانی کو ہٹایا جائے۔

تاہم اس قرارداد کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا تھا کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے عہدے سے نہیں جائیں گے۔

11 جولائی کو اپوزیشن کی حکومت مخالف ’رہبر کمیٹی‘ نے چیئرمین سینیٹ کے لیے متفقہ طور پر نیشل پارٹی (این پی) کے سربراہ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کو نامزد کردیا تھا۔

اس کے اگلے ہی روز حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی تھی۔

حکومت اور اتحادی جماعتوں کی جانب سے سلیم مانڈوی والا کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اپوزیشن کے اقدام کے جواب میں سامنے آئی۔

مزید پڑھیں: حکومت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آئی

اس حوالے سے تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ 26 سے زائد دستخطوں کے ساتھ یہ قرار داد جمع کروائی گئی ہے، جس پر اتحادی جماعتوں کے دستخط بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کی تعداد 36 تھی اور ہم نے سلیم مانڈوی والا کو ووٹ دیا تھا، تاہم اب یہ ہماری حمایت کے حقدار نہیں ہیں، اس لیے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی۔

تبصرے (0) بند ہیں