دودھ صحت کے لیے بہت فائدہ مند مشروب ہے مگر اس صورت میں اگر وہ خالص ہو، اس میں ملاوٹ نہ صرف معیار ناقص کرتی ہے بلکہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

دودھ میں پانی کے ساتھ ساتھ ڈیٹرجنٹ، یوریا، سینیتھک ملک اور مختلف کیمیکلز کو ملایا جاسکتا ہے یا ملایا جاتا ہے۔

ان میں سے بیشتر کیمیکلز دودھ میں شامل ہونے کے بعد طویل المعیاد بنیادوں پر صحت پر نقصان دہ اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔

اگر دودھ میں ڈیٹرجنٹ ملا ہوا ہو تو وہ فوڈ پوائزننگ اور معدے کی دیگر پچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے جبکہ دیگر کیمیکلز سے امراض قلب، کینسر اور جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تاہم دودھ خالص ہے یا ملاوٹ شدہ، اس کو جانچنے کے کئی طریقے موجود ہیں۔

کیمیکل ملا دودھ

اس طرح کے دودھ کی شناخت بہت آسانی سے ہوسکتی ہے اور وہ اس کے خراب ذائقے اور بو سے۔ بس دودھ کو سونگھیں اور اس میں صابن جیسی بو کا احساس ہو یا دودھ کو انگلیوں پر رگڑنے سے صابن کا احساس ہو، تو اس کا مطلب ہے کہ دودھ میں کیمیکلز کو مکس کیا گیا ہے۔

دودھ کا ذائقہ

خالص دودھ قدرتی طور پر میٹھا ہوتا ہے، اگر فریج میں رکھنے کے بعد دودھ کا ذائقہ تلخ یا کھٹا ہوجائے تو یا تو وہ کراب ہوچکا ہے یا اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس میں ڈیٹرجنٹ اور سوڈا کی ملاوٹ کی گئی ہے۔

پانی ملا دودھ کیسے پکڑیں؟

اگر پانی میں دودھ ملا ہو تو اسے پکڑنا کافی آسان ہے، بس ایک قطرہ دودھ کسی ترچھی سطح یعنی ڈونگے کی اوپری سطح سے نیچے بہائیں، اگر دودھ بہنے کے بعد قطرے کی رفتار سست اور پیچھے سفید لکیر سی بن جائے تو وہ خالص ہے، اگر وہ قطرہ بہت تیزی سے بہہ جاتا ہے جبکہ لکیر فوراً غائب ہوجائے تو یہ دودھ میں پانی کی ملاوٹ کی نشانی ہے۔

نشاستہ ملا دودھ

اس کو پکڑنے کے لیے 2 کھانے کے چمچ نمک کو 5 ملی لیٹر دودھ میں ملائین، اگر یہ مکسچر نیلا ہوجائے تو یہ دودھ میں ملاوٹ کی نشانی ہے۔

یوریا کیسے پکڑیں؟

دودھ میں یوریا کی ملاوٹ بہت عام ہوتی ہے کیونکہ اس سے دودھ کا ذائقہ تبدیل نہیں ہوتا جبکہ اسے پکڑنا بھی مشکل ہوتا ہے، یوریا صحت کے لیے خطرناک بھی ثابت ہوتا ہے، اسے پکڑنے کے لیے آدھا چائے کا چمچ دودھ اور سویابین پاﺅڈر کو ملا کر اچھی طرح ہلائیں، اس کے بعد لٹمس پیپر کو کچھ سیکنڈ کے لیے بھگو دیں، اگر رنگت سرخ سے نیلی ہوجائے تو یہ دودھ میں یوریا کی ملاوٹ کی نشانی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں